اگرلاپتہ افراد ملک سے باہر چلے گئے ہیں توپھران کی اجتماعی قبریں اور مسخ شدہ لاشیں یہاں سے کیسے ملتی ہیں ۔ سرداراختر مینگل
بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ و سابق وزیراعلیٰ بلوچستان اور موجودہ ایم این اے سرداراخترجان مینگل نے نجی ٹی وی سے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ریاست کا یہ موقف کہ لاپتہ افراد ملک سے باہر چلے گئے ہیں یا پہاڑوں پرچڑھ گئے ہیں اورغاروں میں چھپ گئے ہیں تو حکومت کی یہ ذمہ داری نہیں بنتی کہ وہ ان کا کھوج لگائے۔
انہوں نے کہا کہ میں یہ نہیں کہتا کہ لوگ نہیں گئے ہوں گے لیکن لوگ اپنا گھر بار کسی مجبوری یا کسی مقصد کے تحت چھوڑتے ہیں۔
سردار اختر مینگل کا مزید کہنا تھا کہ کیا ہمارے بارڈر سکیورٹی فورسز اتنی کمزور ہوگئی ہیں کہ وہ یہ دیکھ نہیں پارہے ہیں کہ کون بارڈرسے آتا ہے اور کون جاتا ہے پھرمان لیں کہ ہمارے بارڈر سب کے لئے کھلے ہیں جو آنا چاہے وہ آئے اور جو جانا چاہے وہ جائیں۔
انہوں نے کہا کہ جوافراد غائب ہوجاتے ہیں اگر وہ باہر چلے جاتے ہیں پھران کی مسخ شدہ لاشیں اس علاقے سے کیسے ملتی ہیں، ان کی اجتماعی قبریں یہاں سے کیسے دریافت ہوتی ہیں۔ کیا یہ بھی بارڈرسے کسی ذریعے سے لاکر یہاں پھینکے جاتے ہیں یا کسی ہیلی کاپٹر اورہوائی جہاز کے ذریعے پھینکے جاتے ہیں۔ یہ خود اس دعوے کومنفی ثابت کرتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ممکن ہے کچھ لوگ باہر گئے ہوں مگر 90 فیصد لاپتہ افراد سرکاری اداروں کی تحویل میں ہوں گے یا ان کے بنائے ہوئے پراکسیزجو انہوں نے بنائی ہوئی ہیں اور ابھی تک ان کے سر پر ہاتھ ہے اور اب بھی وہ لوگوں کواغواء کررہے ہیں اور دھمکا رہے ہیں جبکہ انتخابات میں بھی انہیں مقابلے میں لایا جاتا ہے۔