سماجی رابطے کی سائٹ فیس بک کا کہنا ہے کہ ہیکرز نے اس کے ایک فیس ‘وویو ایز’ کا استعمال کرتے ہوئے پانچ کروڑ فیس بک اکاؤنٹس پر حملہ کیا۔
اس حملے کے بعد انہیں ان تمام فیس بک اکاؤنٹس کا کنٹرول حاصل ہوگیا۔
فیس بک کے مطابق یہ حملہ منگل کو کیا گیا اور اس نے پولیس کو اس بارے میں مطلع کر دیا ہے۔
اس حملے سے متاثر ہونے والے افراد کو جمعے کو دوبارہ لاگ اِن کرنا پڑا۔
فیس بک کے شعبے پراڈکٹ مینجمنٹ کے نائب صدر گائے روزن کا کہنا ہے یہ خامی ٹھیک کر دی گئی ہے۔ اور تمام متاثرہ اکاؤنٹس کو دوبارہ سیٹ کر دیا گیا ہے۔ جبکہ احتیاطی تدبیر کے طور پر چار کروڑ مزید اکاؤنٹس کو بھی ری سیٹ کیا گیا۔
فیس بک کے دو ارب سے زیادہ ماہانہ فعال صارفین ہیں اور جمعے کو اس کے حصص میں تین فیصد کی کمی ہوئی۔
متاثرین کون ہیں؟
کمپنی یہ نہیں بتائے گی کہ یہ پانچ کروڑ صارفین دنیا کے کس حصے کے ہیں تاہم انھوں نے یورپی صارفین سے متعلق آئرلینڈ میں فیس بک کی یورپیئین ڈیٹا نگرانوں کو اس کی اطلاع کر دی ہے۔
ممکنہ طور پر متاثرین کو جمعے کو فیس بک لاگ ان دوبارہ کرنے کا پیغام ملا۔ تاہم فیس بک کا کہنا ہے کہ صارفین کو اپنا پاس ورڈ بدلنے کی ضرورت نہیں۔
گائے روزن کا کہنا تھا ’چونکہ ہم نے ابھی اس کی تحقیقات شروع کی ہیں اور ابھی یہ علم نہیں کہ صارفین کے اکاؤنٹس کا غلط استعمال ہوا یا ان کی معلومات تک رسائی حاصل ہوئی۔ ہم یہ بھی نہںی جانتے کہ اس حملے کے پیچھے کون ہے اور اس کا تعلق کہاں سے ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا ’لوگوں کی پرائویسی اوت تحفظ بہت اہم ہے اور ہم اس سب کے لیے معذرت خواہ ہیں۔‘
یہ ’ویو ایز‘ کیا ہے؟
فیس بک کا ویو ایز کا فنکشن ایک پرائیویسی فیچر ہے جس میں لوگ یہ دیکھ سکتے ہیں ان کی ان اپنی پروفائل دیگ صارفین کو کیسے نظر آتی ہے۔ اس میں یہ پتا چلتا ہے کہ ان کے دوست اور دوستوں کے دوستیا دیگر عوام ان کی پروفائل میں کیا کیا سیکھ سکتے ہی۔
’حملہ آوروں نے اس فیچر میں کئی وائرس پائے جن کی مدد سے وہ فیس بک کے ٹوکن چرانے میں کامیاب ہوگئے اور پھر انہیں دوسروں کے فیس بک اکاؤنٹس تک رسائی مل گئی۔‘
روزن کے مطابق ’یہ فسی بک ٹوکن دراصل ڈیجیٹل کیز کے برابر ہوتے ہیں جو انہیں فیس بک پر لاگ ان رکھتے ہیں اور انہںی ایپ میں بار بار پاس ورڈ ڈالنے کی ضرورت نہیں رہتی۔‘
اس حملہ کا فیس بک پر کیا اثر پڑے گا؟
یہ حملہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے کہ جب فیس بک قانون سازوں کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ ان کے ہاتھ مںی موجود صارفین کا ڈیٹا محفوظ ہے۔
جمعے کو ایک پریس کانفرنس مںی فیس بک کےبانی مارک زکربرگ کا کہنا تھا کہ کمپنی سکیورٹی کو سنجیدگی سے لیتی ہے تاہم اس پر برے لوگوں کی جانب سے بار بار حملے کیے جاتے ہیں۔‘