خاران میں آپریشن اور خواتین کو یرغمال بنانا درندگی کی انتہاء ہے ۔بی این ایم 

229

پاکستان عالمی برادری اور ذمہ دار اداروں کی خاموشی و غفلت کو استثنیٰ کے طور پر استعمال کرکے درندگی اور حیوانیت میں اضافہ کررہا ہے ۔ بلوچ نیشنل موؤمنٹ

بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے مرکزی ترجمان نے جاری کردہ اپنے بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ کئی دنوں سے خاران کے شہری علاقوں پر پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں کا یلغار جاری ہے، گزشتہ تین دنوں سے آپریشن کے تازہ لہر میں پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں کی خاران شہر کے مختلف علاقے مزارزئی محلہ، واپڈا کالونی، کبدانی محلہ، شیخ محلہ میں بربریت جاری ہے۔

ترجمان نے کہا کہ فوج مسلسل چھاپوں کے دوران خواتین اور بچوں کو تشدد کا نشانہ بنارہا ہے، گھروں میں توڑ پھوڑ اور قیمتی اشیاء کا لوٹ مار ایک معمول بن چکاہے۔ آج فوج اور خفیہ داروں نے مولابخش کے گھرپر چھاپے کے دوران گھر میں موجود خواتین کو مسلسل چار گھنٹوں تک یرغمال بناکر شدید ذہنی تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد گھر میں لوٹ مچائی، خاران کے بیشتر شہری علاقوں میں آپریشن کے دوران یہی صورت حال ہے، خواتین اور بچوں پر تشدد ایک مسلسل عمل اختیار کرچکا ہے جبکہ گھروں میں لوٹ مار پاکستانی فوج کا شیوہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی ریاست اور فوج عالمی قوانین اور اقدار کو پاؤں تلے روند کر بلوچستان کے طول و عرض میں بلوچ قوم کی
خون سے ہولی کھیل رہا ہے، بلوچ فرزندوں کو ہزاروں میں شہید اور لاپتہ کیا جارہا ہے۔ گھروں کو نذرآتش کیا جارہا ہے، چادر اور چاردیواری کی پامالی معمول بن چکا ہے لیکن یہ تمام مظالم بلوچ قوم کو قابض کے سامنے جھکانے میں ناکام ہوچکے ہیں اور تاریخ گواہ ہے کہ قوموں کو ایسے مظالم اور درندگی سے کبھی نہیں جھکایا جاسکتا ہے۔

ترجمان نے ذمہ دار عالمی اداروں سے اپیل کی ہے کہ خاران سمیت بلوچستان میں جاری پاکستان کی درندگی اور حیوانیت کا نوٹس لے کر عملی اقدامات اٹھائے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان عالمی برادری اور ذمہ دار اداروں کی خاموشی اور غفلت کو استثنیٰ کے طورپر استعمال کرکے روز افزوں بلوچ سرزمین پر جاری درندگی اور حیوانیت میں اضافہ کررہا ہے ۔