بلوچستان کے 9 اضلاع بدترین خشک سالی کا شکار

240

بارشوں کی کمی کے باعث بلوچستان کے 9اضلاع خشک سالی سے متاثر، پاکستان میٹرولوجیکل ڈپارٹمنٹ (پی ایم ڈی) نے الرٹ جاری کردی۔

پاکستان میٹرولوجیکل ڈپارٹمنٹ (پی ایم ڈی)کے نیشنل مانیٹرنگ سینٹر نے ملک کے شمالی علاقوں میں جولائی اور اگست میں ہونے والی مون سون کی مختصر بارشوں کے بعد پانی میں متوقع کمی کا الرٹ جاری کردیا۔

پی ایم ڈی کے اعلامیے کے مطابق پانی کی کمی سے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سمیت دالبندین، گوادر، جیوانی، پنجگور، پسنی، نوکنڈی ، اورماڑہ اور تربت میں خشک سالی جیسی صورت حال پیدا ہوسکتی ہے۔

سندھ کے چند اضلاع سب سے زیادہ متاثر ہونگے جن میں تھرپارکر، مٹھیاری، حیدر آباد، جیکب آباد، دادو، کراچی، قمبر شہداد کوٹ، سانگھڑ، سجاول، سعید آباد، شہید بینظیر آباد، جام شورو اور خیر پور شامل ہے۔

پی ایم ڈی کا کہنا تھا کہ مئی اور جون میں 7 فیصد اضافی بارش ہوئی اسی طرح جولائی اور اگست میں منفی 30 اعشاریہ 4 فیصد بارش ہوئی۔

رواں سال مئی سے اگست کے دوران مجموعی طور پر منفی 24 اعشاریہ 4 فیصد بارش ریکارڈ کی گئی۔

الرٹ کے مطابق پاکستان کے جنوبی حصوں میں آئندہ دنوں کے دوران خشک سالی جیسی صورت حال شدت اختیار کرسکتی ہے جبکہ زیر زمین پانی کی گرتی ہوئی سطح سے صورتحال مزید کشیدہ ہونے لگی ہے، ڈیمز کی کمی کے باعث پانی کا مناسب ذخیرہ بھی دستیاب نہیں ہے۔

واضح رہے جولائی کی مہینے میں جاری ہونیوالے ایک رپورٹ میں ماہرین نے انکشاف کیا تھا کہ بلوچستان کا سب سے بڑا شہر کوئٹہ خطرے میں ہے۔ کوئٹہ میں زیر زمین پانی کی سطح گرنے لگی جس کے باعث شہرکے دھنسنے کاخطرہ بڑھ رہاہے اورکئی عمارتوں میں دراڑیں بھی پڑچکی ہیں۔اٹھائیس لاکھ سے زائد آبادی کا حامل کوئٹہ سنگین خطرے سے دوچار ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یومیہ ضرورت کا 94 فیصدیعنی ڈھائی کروڑگیلن سے زائد پانی ٹیوب ویلوں کی مدد سے زمین سے نکالا جارہا ہے جس کی وجہ سے زیر زمین پانی کی سطح ماہانہ ایک سے ڈیڑھ فٹ گر رہی ہے۔ بعض مقامات پر سطح ایک ہزار فٹ تک گرچکی ہے۔

ماہرارضیات کہتے ہیں کہ صرف کوئٹہ ہی نہیں بلکہ بلوچستان کے دیگر علاقوں میں زمین میں دراڑیں پڑرہی ہیں اورزمین نیچے دھنس رہی ہے۔

ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ پانی کی سطح گرنے سیزمین کی تہہ میں خلاء پیدا ہوگیا ہے۔زلزلیکی صورت میں شہر بڑی تباہی سے دوچار ہوسکتا ہے۔

بلوچستان میں پانی کے بحران نے اب آفت کی شکل اختیار کرلی ہے۔ کوئٹہ میں 94 فیصد پانی زیرزمین نکالا جارہا ہے اور ایسی ہی صورتحال بلوچستان کے اکثر دوسرے علاقوں میں بھی ہے جس کی وجہ سے زیرزمین پانی کی سطح خطرناک حد تک گرچکی ہے۔ اگر اس صورتحال پر قابو نہ پایا گیا تو صوبے سے بڑی تعداد میں آبادی نقل مکانی پر مجبور ہوجائے گی۔