بلوچستان پر ایک مرتبہ پھر خشک سالی کے بادل منڈلانے لگے۔
بلوچستان بدترین آبی بحران کی زد میں،رواں سال کے دوران اب تک بارشیں معمول سے انتہائی کم رہیں باغات متاثر ،قدرتی چراہ گاہیں خشک ہونے سے مال مویشی بھی زد میں آنا شروع ہوگئیں۔
کوئٹہ،دالبندین،گوادر،جیوانی،پنجگور،پسنی،نوکنڈی،اورماڑہ اور تربت سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں شامل ہیں۔
کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں زیر زمین پانی کی سطح تشویش ناک حد تک گر گئی، زراعت کو بھی نقصان موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیئے ڈیمز کی تعمیر ناگزیرہے۔
رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے مختلف علاقو ں میں بارشیں نہ ہونے کی وجہ سےخشک سالی کے اثرات رونما ہونا شروع ہوگئے ہیں اور محکمہ موسمیات نے بھی خشک سالی الرٹ جاری کردیا ہے جس کے مطابق کوئٹہ،دالبندین ،گوادر ،جیوانی، پنجگور، پسنی،نوکنڈی،اورماڑہ اور تربت خشک سالی سے سب سے زیادہ متاثر ہ علاقوں میں شامل ہیں جسکی وجہ سے زراعت،باغات اور مال مویشی سب سے زیادہ متاثر ہورہےہیں اور زمیندار نا ن شبینہ کے محتاج ہوگئے ہیں قدرتی چراہ گاہیں خشک ہونے کی وجہ سے مال مویشی بھی متاثر ہورہےہیں۔
رواں سیزن میں کوئٹہ سمیت اندرون بلوچستان میں اب تک معمول سے انتہائی کم بارشیں ہوئیں جسکی وجہ سے زیرزمین پانی کی سطح تشویش ناک حد تک گرگئی ہے۔
ایک تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق دو دہائی قبل تک گرمیوں کے آغازتک بلوچستان کےسرد اضلاع کے پہاڑوں کی چٹانوں میں برف پڑی رہتی تھی مگر اس وقت بلوچستان واٹر سٹریس سے دوچار ہےجسکی وجہ کوئٹہ ریجن، ژوب ریجن ، قلات، خضدار،سبی بارکھان ،تربت ،گوادر نوشکی اور بارکھان کے علاقوں میں معمول سے انتہائی کم بارشوں کا ہونا ہے۔
موسم سرما کی بارشوں میں کمی تو ایک جانب بلوچستان کے مون سون ریجن میں بھی رواں سال معمول سے انتہائی کم بارشیں ریکارڈ کی گئیں ۔
رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں 1997ء سے 2003ء تک طویل دورانیہ کی خشک سالی ہوئی تھی جس کی وجہ سے لوگوں نے نقل مکانی بھی کی اور مال مویشی سستے داموں فروخت کیئے جبکہ خشک سالی کے نتیجے میں زراعت اور مالداری کے شعبے بری طرح متاثر ہوئے تھے۔
غیر سرکاری اعداد و شمار کے مطابق بلوچستان کے طول و عرض میں لاکھوں پھلدار درخت بے جان ہوگئے جبکہ ہزاروں مال مویشی بھوک اور پیاس سے مرگئے تھے۔
مقامی زمینداروں کا کہنا ہے کہ بارشین نہ ہونے کہ وجہ سے سیب کی پیدوار میں چھ لاکھ ٹن کمی واقع ہو ئی ہے۔
آبی ماہر نے بتایا کہ خشک سالی کے اثرات بارشیں کم ہونے کے باعث رونما ہو رہے ہیں جسکی وجہ سے زراعت بھی متاثر ہورہی ہے اور قدرتی چراہ گاہوں کے ختم ہونے کی وجہ سے مال مویشی بھی متاثر ہورہے ہیں اور زیر زمین پانی کی سطح بھی تیزی سے گر رہی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کہ ہے کہ خشک سالی کے حوالے سے ایک موثر پالیسی مرتب کی جائےجس میں تمام امور کے ماہرین کی رائے شامل ہو اور قانون سازی کی جائے