بلوچستان : ایڈز کے مریضوں کی تعداد میں اضافے کا انکشاف

145

 بلوچستان میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد میں اضافے کا انکشاف ہوا ہے۔

 دی بلوچستان پوسٹ ویب ڈیسک کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق رواں ماہ سِول ہسپتال میں ایڈز کے پانچ کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ ایک اور بڑے ہسپتال بولان میڈیکل کمپلیکس (بی ایم سی) میں 15 سے 20 ایسے مریض رجسٹرڈ ہوئے جن میں ایڈز کا انکشاف ہوا ہے۔

ایڈز کے مریضوں کے علاج و معالجے کے لیے خصوصی الگ مشینری صرف سول ہسپتال کوئٹہ میں موجود ہے جبکہ یہاں آنے والے پانچ مریضوں میں سے دو خواتین ہیں اور باقی تین مرد مریضوں میں سے ایک اب لقمہ اجل بن چکا ہے۔

ایک محتاط اندازے کے مطابق پورے بلوچستان میں ایڈز کے شکار مریضوں میں سے 4 فیصد خواتین ہیں۔ اس ضمن میں 2006ء میں بی ایم سی میں قائم ہونے والے ایڈز کے مفت علاج ومعالجے کے ایڈز سینٹر کے انچارج ڈاکٹر کے ڈی عثمانی سے جب بلوچستان میں ایڈز کے پھیلاؤ کے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے اس کی مختلف وجوہ بیان کیں۔

ڈاکٹر کے ڈی عثمانی نے بتایا کہ اب تک 745 سے 750 مریض رجسٹرڈ ہوچکے ہیں جنہیں مفت ادویات، ٹیسٹ اور مکمل علاج کی فراہمی یقینی بنائی جارہی ہے، گذشتہ ماہ ایڈزکے مریضوں کی رجسٹریشن میں اضافہ ہوا ہے جس کی ممکنہ وجہ عوامی شعور میں اضافہ ہوسکتا ہے کیونکہ پہلے لوگ ایڈز کا نام لینے سے بھی کتراتے تھے، دوسری جانب مکمل مفت علاج اور شعور کی وجہ سے بھی مریض معالجے کی غرض سے آرہے ہیں۔

خواتین میں ایڈز کی بڑھتی ہوئی شرح بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مرد سے ازواجی تعلقات کے بعد خود خواتین اس کی شکار ہورہی ہیں، پھر ایسی خواتین کے بچے بھی کسی حد تک ایڈز کے شکار ہوجاتے ہیں۔

کے ڈی عثمانی نے مزید کہا کہ اس وقت بلوچستان میں ایڈز کے معالجے کے دو مراکز ہیں جن میں سے ایک بی ایم سی اور دوسرا تربت میں واقع ہے جہاں مکران ڈویژن سے 300 سے 400 مریض علاج کرانے آتے ہیں۔ شروع میں ایڈز کے وائرس کا انکشاف نہیں ہوتا۔ پھر دو سے تین سال بعد نارمل رہنے کے بعد مریض کا وزن کم ہوتا ہے، ڈائریا کی شکایت ہوجاتی ہے، پھر نمونیہ اور جلدی امراض بھی لاحق ہوسکتے ہیں۔

ڈاکٹر کے مطابق یہ تمام علامات کمزور قوت مدافعت کو ظاہر کرتی ہیں اس لیے ایڈز سے بچاؤ کے لیے ضروری ہے کہ دانتوں کے مستند ڈاکٹر سے علاج کرایا جائے، خون کی محفوظ منتقلی اور بالکل صاف ستھرے ہسپتالوں میں ہی آپریشن کرانے کو ترجیح دی جائے اور اس مرض سے بچاؤ کے دیگر تمام طریقوں کو اپنایا جائے۔