ہرنائی: کوئلہ کان حادثے میں 4 کانکن پھنس گئے

498
File Photo

ہرنائی میں کوئلہ کان کے بیٹھ جانے سے 4 مزدور پھنس گئے

دی بلوچستان پوسٹ ویب ڈیسک کو موصول ہونے والی آمدہ اطلاعات کے مطابق ہرنائی کے علاقے طالب لیز میں کوئلہ کان بیٹھنے سے کان میں کام کرنے والے مزدور پھنس گئے۔

ابتدائی معلومات کے مطابق کوئلہ کان کے بیٹھ جانے سے چار مزدوروں کے پھنسنے کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ کانکن اپنی مدد آپ کے تحت امدادی کاموں میں مصروف ہیں، ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔

واضح رہے بلوچستان میں رواں ماہ مجموعی طور پر 18 سے زائد کانکن مختلف حادثات میں جانبحق ہوچکے ہیں۔ جن میں حال ہی میں کوئٹہ کے نواحی عاقے سنجدی کوئلہ کان حادثہ بھی شامل ہے، جہاں کوئلہ کان میں گیس بھر جانے سے دھماکے کے نتیجے میں پندرہ سے زائد کانکن پھنس جانے سے جانبحق ہوگئے، جبکہ دکی میں مقامی کوئلہ کان میں محمد افضل ٹرالی سے گرکر جاں بحق ہوگیا تھا اور اسی روز دکی میں ایک اور واقعے میں کان میں مٹی کا تودہ گرنے سے کانکن علی اللہ ولد فضل الدین قوم علیزئی سکنہ پشین شدید زخمی ہوگیا تھا۔

گذشتہ مہینے ضلع بولان کے علاقے میں کوئلہ کان دھنسنے کے باعث چھ کان کن پھنس گئے تھے جبکہ اس سے قبل مئی میں ضلع بولان میں کوئلے کے دو کانیں بیٹھ جانے سے مجموعی طور پر 23 افراد جانبحق ہوگئے تھے۔

جس کے بعد کوئٹہ محکمہ کانکنی ومعدنی ترقی نے پی ایم ڈی سی سورینج اور میر کول کمپنی نارواری میں کوئلے کی کانوں کے حادثے میں 23 کانکنوں کے جاں بحق ہونے سمیت بلوچستان میں ہونے والے کانوں کے متواتر حادثات کے بارے میں تحقیقات کے لئے ایک 4 رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی۔

یاد رہے بلوچستان کے کوئلہ کانوں میں مزدورں کی حفاظت کا کوئی انتظام نہیں ہے اور اس سے پہلے بھی کانوں میں زہریلی گیس بھرنے اور دھماکوں کی وجہ سے بہت سے کانکن جانبحق اور زخمی ہوچکے ہیں۔

بلوچستان میں زیرِ زمین کان کنی زیادہ ترپلر اینڈ روم طریقے سے کی جاتی ہے، جو کہ کان کنی کا سب سے خطرناک طریقہ ہے اور دنیا بھر میں اس طریقے کا استعمال بند کردیا گیا ہے۔

پچھلے دس سالوں میں بلوچستان مین کوئلہ کانوں میں متعدد گیس کے دھماکے ہوئے ہیں، جن میں سینکڑوں مزدوروں کی ہلاکتیں ہوئیں ہیں۔

مزدورں کے لئے مہم چلانے والوں اور ریسرچرز نے اکثر اس بات پر زور دیا ہے کہ کان کنی کے جدید طریقے لاگو کی جائیں اور کان کنوں کو ذاتی حفاظتی سامان بھی مہیا کی جائیں، جن میں سانس لینے کے لئے ماسک، چشمے، آکسیجن سیلنڈر اور گیس کی مقدار کو بھانپنے والے آلات شامل ہیں۔