کوئٹہ کے قریب سنجدی کے علاقے میں کوئلہ کان میں گیس بھر جانے سے آٹھ کان کن جاں بحق ہو گئےتھے،کان میں پھنسے کاکنوں کو نکالنے کے کام میں مصروف پانچ امدادی کارکن بھی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق کان میں حادثہ اتوار کی شام چھ بجے کوئٹہ سے پینتالیس کلومیٹر مشرق میں واقع سنجدی کے الگیلانی کول مائنز میں اس وقت پیش آیا جب کان کا ایک حصہ اچانک منہدم ہوگیا ،حادثے کے وقت کان میں تیرہ کانکن کام کررہے تھے جو ملبے تلے دب گئے، ضروری مشینری اور ریسکیو کا تربیت یافتہ عملہ نہ ہونے کی وجہ سے امدادی کام میں تاخیر ہو ئی ۔
چیف مائنس انسپیکٹر بلوچستان افتخار احمد کے مطابق متاثرہ کوئلہ کان میں سے اب تک آٹھ کانکنوں کی لاشیں نکالی جاچکی ہیں اور پانچ کانکن اب بھی ساڑھے چھ سو فٹ کی گہرائی میں پھنسے ہوئے ہیں،امدادی سرگرمیوں کے دوران کان میں اترنےوالےپانچ کانکن بھی گیس سے دم گھٹ کر جاں بحق ہو گئے۔جب کہ کان میں گیس بھر جانے سے امدادی سرگرم،یوں کو بھی روک دیا گیا ہے
نکالے گئے کانکنوں میں سے سات افراد کا تعلق خیبر پختونخوا کے ضلع دیر سے ہے،جن کی لاشیں آبائی علاقے کو روانہ کردی گئی،کوئلہ کان میں گیس کی موجودگی کی وجہ سے امدادی کام روک دیا گیا۔
مزدور تنظیموں کے مطابق کوئلہ کانوں حفاظتی انتظامات نہ ہونے سے حادثات معمول بن چکے ہیں،بلوچستان میں اس سال اپریل سے لیکر اب تک پچاس سے زائد کانکن جاں بحق ہو چکے ہیں