کوئٹہ: بی این پی کا مرکز میں پی ٹی آئی کے حمایت کا فیصلہ

121

پاکستان تحریک انصاف اور بلوچستان نیشنل پارٹی میں وفاق میں حکومت سازی کیلئے چھ نکاتی تحریری معاہدہ طے پا گیا جس کے بعد بی این پی نے قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کی حمایت کا اعلان کردیاہے۔

(دی بلوچستان پوسٹ ویب ڈیسک)

سردار اختر مینگل کا کہنا ہے کہ دونوں جماعتوں نے تاریخی دستاویز پر دستخط کئے ہیں۔ امید ہے کہ پی ٹی آئی بلوچستان کے مسائل کے حل کیلئے مشترکہ کوششیں کریں گی۔

تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی ، مرکزی رہنماء جہانگیر خان ترین، صوبائی صدر یار محمد رند اور رکن قومی اسمبلی محمد قاسم خان سوری پر مشتمل پی ٹی آئی کے وفد نے بدھ کی رات کو کوئٹہ میں سردار اختر مینگل کی رہائشگاہ پر ان سے ملاقات کی۔ ملاقات میں بی این پی کے مرکزی سیکریٹری جنرل ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی ، ارکان قومی و صوبائی اسمبلی اور دیگر عہدیداران بھی شریک تھے۔

تین گھنٹے سے زائد جاری رہنے والی ملاقات میں حکومت سازی کے معاملات کو حتمی شکل دی گئی اورایک معاہدہ طے پایا گیا جس پر تحریک انصاف کی جانب سے شاہ محمود قریشی، جہانگیر ترین، سردار یار محمد رند جبکہ بی این پی کی طرف سے سردار اختر مینگل ، ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی اور آغا حسن بلوچ نے دستخط کئے۔ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا کہ پی ٹی آئی کے رہنماؤں کا آنا ہمارے لئے باعث افتخار ہے۔

انہوں نے خود آکر عزت بخشی، اپنی اور پارٹی کی طرف سے مشکور ہوں۔ انہوں نے کوئٹہ آنے کی زحمت گوارا کی اور ہمارے دکھ میں شریک ہوئے۔ انہوں نے نہ صرف آج کوئٹہ بلکہ اسلام آباد میں بھی ہماری بات سنی۔ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان صاحب سے بھی دو بار ٹییلفون پر گفتگو ہوئی۔

انہیں بلانے کا کوئی قطعاً یہ مطلب نہ لیں کہ ہم نے کسی غرور اور تکبر میں آکر یا اپنی قبائلی انا کی خاطر انہیں یہاں بلایا۔ ہم یہ بتانا چاہتے تھے کہ بلوچستان کے لوگوں گزشتہ 70 سالوں سے کن مشکلات کا سامنا ہے۔ ہم نے ہم نے پی ٹی آئی اور دیگر جماعتوں کے ساتھ اپنے نکات سامنے رکھے۔

بی این پی کے سربراہ نے کہا کہ یہ نکات ہمارے آج سے نہیں بلکہ گزشتہ دس پندرہ سالوں سے ہم نے ہر جماعت ،پارلیمنٹ سمیت ہر فورم کے سامنے رکھیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ وہ قوتیں جو بلوچستان کو ساتھ لیکر چلنا چاہتے ہیں اور بلوچستان کو قومی دھارے میں ساتھ رکھیں تو اس کیلئے ان نکات کے بغیر ہم اس ڈگر پر نہیں پہنچ سکتے۔ بلوچستان کے جملہ مسائل کا ہم نے نچوڑ ان چھ نکات میں نکالا ہے۔ ہم چاہتے تھے کہ یقین دہانی کرائی جائے کہ ان مسائل کے حل کیلئے ان لوگوں کی نیتیں صاف ہیں جن کے پاس آنے والی حکومت ہے۔

سردار اختر مینگل نے کہا کہ تین گھنٹے کی بات چیت کے بعد چھ نکات پر دونوں جماعتوں نے اس پر اتفاق کیا اورتاریخی دستاویز پر دونوں جماعتوں کے رہنماؤں نے دستخط کئے۔ ہم اس امید کے ساتھ پی ٹی آئی کے ساتھ آگے بڑھیں گے کہ وہ بلوچستان کے مسائل کو حل کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ ادوار میں ہمیں صرف تسلیاں دی جاتی تھیں مگر کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔ ہم نے ماضی میں زبانی وعدوں پر اعتبار کرکے غلطی کی۔انہوں نے کہاکہ 70 سال ہم نے لوگوں کو آزمایا۔ اس بار بھی اسمبلیوں کی مدت پانچ سال ہے معلوم نہیں وہ پوری کریں یا نہیں مگر اگر اس معاہدے پر عملدرآمد نہیں ہوا تو ہر ایک جماعت کا حق بنتا ہے کہ وہ اپنی جماعت کے تنظیمی اداروں کے توسط سے کوئی فیصلہ کریں۔

وفاق میں وزارتیں لینے سے متعلق سوال پر بی این پی کے سربراہ نے کہا کہ اگر ان چھ نکات پر عملدرآمد ہوتا ہے تو ہمیں کسی وزارت کی ضرورت نہیں۔

اس موقع پر تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بی این پی کے ساتھ دیرینہ مسائل پر بات ہوئی ہم چاہتے ہیں کہ نیت نیتی سے پاکستان کے مفاد کو مقدم رکھتے ہوئے ان مسائل پر کام کریں۔ہم نے ملکر آگے چلنے کا فیصلہ کیا ہے ہمارے اس اقدام سے بہتری کے امکانات پیدا ہوں گے وفاق اور وفاق کی سوچ مضبوط ہوگی۔

تحریک انصاف کے رہنماء نے کہا کہ ہم نے مذاکرات کیئے جو کامیابی سے ہمکنار ہوگئے ہیں اور ہم ایک معاہدہ کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں جس پر پی ٹی آئی اوربی این پی کی قیادت نے دستخط کئے ہیں عمران خان صاحب کو بھی اس پیشرفت پر اعتماد میں لیا اور ان سے منظوری حاصل کرلی ہے۔

شاہ محمود قریشی نے طے پائے گئے معاہدے کے خدوخال بتائے ہوئے کہا کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائیگا۔ نیشل ایکشن پلان پر بھر پور طریقے عملدرآمد کیا جائیگابلوچستان کے جغرافیائی شناخت کا تحفظ دیاجائیگا۔

بلوچستان کے حقوق کے تحفظ کیلئے ضروری قانون سازی کی جائے گی۔ وسائل کی تقسیم شفاف اور منصفانہ انداز میں کیا جائیگا۔ معدنی وسائل کو استعمال میں لانے کیلئے مقامی سطح پر ریفائرنیز لگائی جائیں گی۔ بلوچستان سے دوسرے صوبوں کو نقل مکانی کے خدشات ختم کرنے کیلئے پانی کے بڑے ڈیمز بنائے جائیں گے تاکہ زیر زمین پانی کے ذخائر محفوظ ہوں۔ وفاق اور فارن سروسز کی ملازمتوں میں بلوچستان کے کوٹے پر عملدرآمد کیا جائیگا۔ تمام افغان مہاجرین کو وطن واپس بھیجا جائیگا۔

تحریک انصاف کے رہنماء نے بتایا کہ دونوں جماعتوں نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ قومی اسمبلی میں ہم ملکر رہے گے۔ بی این پی کی قیادت ہمارے ساتھ تعاون بھی کرے گی۔ انہوں نے ہماری حکومت سازی، وزارت اعلیٰ، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر پر ہماری حمایت کا فیصلہ کیا ہے جس پر ہم ان کے شکر گزار ہیں۔