بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جئیند بلوچ نے نامعلوم مقام سے سیٹلائٹ فون کے ذریعے دالبندین میں ہونے والے فدائی حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ آج صبح دالبندین میں چائنز پر ہونے والے فدائین حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں تنظیم کے مجید برگیڈ کے جانثار ساتھی ریحان بلوچ نے بارود سے بھری گاڑی چائنز انجئیرز کے کانواے سے ٹکرا دی۔
جیئند بلوچ کا کہنا تھا کہ ہم نے کئی بار اس عزم کا اظہار کیا ہے بلوچ وسائل کی لوٹ مار اخلاقی اور قانونی حوالے سے ایک جرم ہے کیونکہ بلوچ اس وقت پاکستانی استحصال اور قبضہ گریت کا شکار ہے بلوچوں کی آزادانہ قومی واک و اختیار کے بغیر انکے قومی وسائل سے استفادہ اور انکی لوٹ مار ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی۔
بی ایل اے کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم چائنا کو اس حملے کی توسط سے ایک مرتبہ پھرخبردار کرنا چاہتے ہیں کہ وہ جلدازجلد بلوچ وسائل کے لوٹ مار سے دستبردار ہوجائے اور اپنے انجئنرز اور ورکرز کو بلوچ سرزمین سے نکال دے پاکستانی فوج کے زیر نگرانی چائنا سی پیک اور دیگر جن منصوبوں سے جوڑا ہے وہ تمام کے تمام بلوچوں کے لئے ناقابل برداشت ہیں اگر چائنا اسطرح کے استحصالی عمل سے پیچھے نہیں ہٹا تو ہمارے حملوں سے نہیں بچ سکیں گے کیونکہ جس حد تک ممکن ہوا ہم ان پر اپنے حملے جاری رکھیں گے اور ہم اپنے حملوں کی نوعیت میں ہم ہر ممکن تبدیلی لائیں گے تاکہ بلوچ قوم اور اسکے قومی وسائل کی حفاظت کو آزاد اور سیکولروطن کے حصول تک ممکن بنا سکیں۔