دی بلوچستان پوسٹ کو موصول ہونے والی پریس ریلیز کے مطابق کوئٹہ کے مختلف تعلیمی اداروں سے تعلق رکھنےوالے نوجوانوں نے لاپتہ افراد کے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
اس موقع پر ادارے کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ خوف نے ساری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے، اب عالم یہ ہے کہ لفظوں کی ادائیگی و اظہار سے بھی خوف کا بو آتا ہے، لوگ اس خوف کا غلام ہوکر رہ گئے ہیں، کبھی موت کا خوف کبھی کسی ظالم حکمران کا خوف، کبھی نظام کا خوف سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس خوف کو پیدا کرنے والا کون ہے؟
ماما قدیر نے مزید کہا کہ یہی دنیا کا دستور ہے کہ ہر وقت طاقتور کمزور پر حکمرانی کرتا ہے، ہتھیار و طاقت کے زور پر سامنے والے پر اپنی مرضی مسلط کرتا ہے اور حکمرانی کرتا ہے۔ حکم چلانے والےکا مظالم ڈھا نے کا سبب بھی تو یہی خوف ہے۔
ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ آج ہم بلوچ قوم اپنے نا اتفاقی و اِنا کی وجہ سے اپنے اندر خود خوف کا احساس پیدا کرکے اپنے دشمن کو خود بلا کر چیخ چیخ کر بتا رہے ہیں کہ آؤ، یہ ہماری کمزوریاں ہیں، اُن سے فائدہ اُٹھاکر ہمیں خود ہمارے خلاف استمال کرو۔ لیکن نڈر بلوچ جہدکاروں نے ثابت کردیا ہے کہ وہ کتنے طاقتور اور نڈر ہیں اور ان میں یہ احساس اور ذمہ داری اُن کی محب وطنی نے پیدا کیا ہوا ہے، اُنہوں نے دشمن کو باور کروایا ہے کہ ہم کتنے طاقتور ہیں، جس کی وجہ سے دشمن روز ایک نیا حیلہ اور ایک نیا پروپگنڈا ہمارے خلاف استمال کرتا ہے، تاکہ بلوچ قوم کو مایوس کرکے اُن کو پیچھے دھکیلیں ان کو احساس کمتری میں مبتلا کریں۔ آج ہم ہر ایک بلوچ کو اُن جہدکاروں کی طرح بہادر ہونا چاہیئے۔
آخر میں ماما نے تمام نوجوان طلبہ کا شکریہ ادا کیا کہ وہ اس خوف کے عالم میں ہمت کرکے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی کیمپ میں اظہار یکجہتی کرنے آئے۔