بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی چیئرمین نزیر بلوچ نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے میرٹ کے برعکس تعلیمی اداروں میں تعیناتیوں سے تعلیمی اداروں کا معیار مکمل طور پر ختم ہوچکی ہے گورنر کی جانب سے تا حال یونیورسٹیز کے اندر مداخلت اور وائس چانسلرز کی تعنیاتی اٹھارویں ترمیم کی خلاف ورزی ہے ایک طرف نام نہاد لسانی گروہ اٹھارویں ترمیم اور جمہوریت کا لاگ آلاپ رہی ہے ۔
دوسری جانب مینڈیٹ نہ ہونے اور نام نہاد مری معائدے کے ختم ہونے کے باوجود گورنر کے کرسی پر براجمان بلوچ دشمنی کا سلسلہ جاری ہے تعلیمی اداروں کو کمزور اور سازشی بنیادوں پر پالیسیاں بنانے کے بعد اب تعلیمی ادارے مکمل طور پر مفلوج ہوچکے ہے ۔
جامعہ بلوچستان آئی ٹی یونیورسٹی ویمن یونیورسٹی میں کرپشن اور جمہوری سیاسی عمل پر مکمل طور پر قدغن لگائی جاچکی ہے وائس چانسلرز صرف لسانی گروہ کے کارکنوں کو نواز رہے ہے بولان میڈیکل یونیورسٹی اور خضدار یونیورسٹی میں وائس چانسلرز کی تعیناتی مکمل طور پر غیر قانونی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب اور دیگر علاقوں میں بلوچ طلباء کے ٹیلنٹ کو برداشت نہیں کی جارہی یے پہلے پنجاب یونیورسٹی میں لڑائی کے ذریعے طلباء کو تعلیمی اداروں سے بیدخل کرنے کی کوشش کی گئی لیکن اب پنجاب یونیورسٹی میں بلوچستان کے اسکالرشپس میں پچاس فیصد کمی کردی گئی ہے