شام کے صوبے ادلب میں دھماکے کے نتیجے میں عمارت گر جانے سے کم از کم 39 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جن میں 12 بچے بھی شامل ہیں۔
اطلاعات کے مطابق سرمدا قصبے میں واقع اس عمارت میں اسلحے کے ایک سمگلر نے بڑی مقدار میں گولہ بارود چھپا رکھا تھا۔
حالیہ مہینوں میں شام کی سرکاری فوج نے روس اور ایران کے تعاون سے ملک کے بڑے حصے سے باغیوں اور جہادی تنظیموں کا صفایا کر دیا ہے۔
تاہم ادلب صوبے کے بڑے حصے پر اب بھی باغیوں کا غلبہ ہے اور امکان ہے کہ شامی فوج یہاں جلد ہی کارروائیاں شروع کرنے والی ہے۔
اتوار کو امدادی کارکنوں سرمدا میں بلڈوزروں کی مدد سے ملبہ ہٹا کر پھنسے ہوئے لوگوں کو باہر نکالا۔
خبررساں ادارے اے ایف پی نے شہری دفاع کے ایک کارکن حاتم ابو مروان کے حوالے سے کہا ہے کہ ‘عام شہریوں سے بھری عمارت ملبے کا ڈھیر بن گئی ہے۔’
ادھر برطانیہ میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم برائے شام نے کہا کہ درجنوں لوگ اب بھی لاپتہ ہیں۔
بعض اطلاعات کے مطابق مرنے والوں کی تعداد میں خاصا اضافہ ہو سکتا ہے۔
خیال کیا جا رہا ہے کہ عمارت میں جہادیوں کے خاندانوں کے افراد مقیم تھے جنھوں نے شام کے دوسرے حصوں سے نکالے جانے کے بعد ادلب میں پناہ لے رکھی ہے۔
دھماکے کی وجہ فی الحال معلوم نہیں ہو سکی۔