سی پیک کی وجہ سے پاکستان کو بیرونی دباؤ کا سامنا ہے

281

بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسی موڈیز کا کہنا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) میں سرمایہ کاری اور بڑھتی ہوئی برآمدات کی وجہ سے پاکستان کو بیرونی دباؤ کا سامنا ہے۔

رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسی نے پاکستانی معیشت کے حوالے سے ایک تجزیہ جاری کیا جس میں اس نے اخذ کیا کہ بیرونی دباؤ بڑھنے کی وجہ سے پاکستان کے کم ہوتے ذرِ مبادلہ کے ذخائر کا مسئلہ مزید سنگین ہوسکتا ہے۔

موجودہ مالی سال 2018 میں پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 18 ارب ڈالر ہے، جس نے ملکی بیرونی ذمہ داریوں میں رکاوٹ کو ختم کرنے کے لیے ذرِ مبادلہ کے ذخائر میں کمی کی ہے۔

پاکستان کی نئی منتخب حکومت نے بیل آؤٹ پیکیج کے لیے عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کے پاس جانے کی خواہش کا اظہار کیا ہے جبکہ دریں اثنا چین اور چینی بینکوں سے قرضے لینے کا آپشن بھی اس کے پاس زیرِ غور ہے۔

پاکستانی معیشت کے لیے درآمدات گہری تشویش کا باعث رہی ہیں، جن پر مسلم لیگ (ن) کی حکومت اور نگراں حکومت کی جانب سے تجارتی خسارہ کم کرنے کے لیے متعدد اقدامات کے باوجود قابو نہیں پایا گیا۔

موڈیز کے مطابق مقامی سطح پر بڑھتی ہوئی کیپیٹل گڈز کی طلب سے پاکستان پر درآمدات کا دباؤ بڑھ رہا ہے، اور یہ درآمدات سی پی پیک سے متعلقہ بھاری سرمایہ کاری کی وجہ سے بڑھی ہیں۔

چین سے 11 ارب 45 کروڑ ڈالر اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے 9 ارب ڈالر برآمدات دیکھنے میں آئی تاہم یو اے ای سے ہونے والی برآمدات مین کیپیٹل گڈز شامل نہیں ہیں۔

موڈیز کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 5.7 فیصد ہے تاہم یہ آئندہ برس 4.8 فیصد تک کم ہونے کا امکان ہے۔

موڈیز کے مطابق بیرونی قرضوں کی ادائیگی کے حوالے سے زرمبادلہ کے ذخائر موزوں ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان بھاری بیرونی قرضے ادا کرتا رہا ہے اور رواں مالی سال بھی اسے 7 ارب 50 کروڑ ڈالر کے قرضے ادا کرنے ہیں۔