سندھ سے لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے عید کے روز مظاہرے

200

سندھ کے مختلف شہروں میں لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیئے عید کے روز احتجاجی مظاہرے، کراچی مظاہرے میں لاپتہ شبیر بلوچ کے لواحقین کی شرکت

دی بلوچستان پوسٹ ویب ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق سندھ سے جبری طور پر لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیئے مختلف شہروں میں عید کے روز احتجاجی مظاہرے کیئے گئے۔

تفصیلات کے مطابق وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کے کنوینئر سورٹھ لوہار کی رہنمائی میں کراچی پریس کلب کے سامنے مظاہرہ کیا گیا جبکہ اس موقعے پر سسئی لوہار، تاج جویو، سارنگ جویو اور دیگر لاپتہ افراد کے لواحقین و سیاسی و سماجی شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد بھی کثیر تعداد میں موجود تھے۔

صحافیوں سے بات کرتے ہوئے مظاہرین نے کہا کہ پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں نے سندھ بھر سے دو سو کے قریب سندھی قوم پرست کارکنان، ادیب، انسانی حقوق کے کارکنان اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو جبری طور پر حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں وائس فار مسنگ پرسنز کی ڈپٹی کنوینئر امان چانڈیو کو بھی ان کے والد امان اللہ چانڈیو ،بھائی صفی اللہ چانڈیو اور کزن گلشن چانڈیو کے ہمراہ ریاستی اداروں نے گھر پر چھاپے مار کر حراست بعد لاپتہ کردیا تھا جنہیں آج جھوٹے مقدمات لگاکر منظر عام پر لایا گیا ہے جبکہ ان کے علاوہ متعدد کارکنان اب بھی لاپتہ ہے جنہیں عدالتوں میں پیش نہیں کیا جارہا ہے۔

مظاہرین نے انسانی حقوق کے عالمی اداروں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنا کردار ادا کریں اور پاکستانی ریاست اور فوج کے اوپر دباؤ ڈالیں کہ لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے۔

بلوچ لاپتہ طالبعلم شبیر بلوچ کی ہمشیرہ سلمیٰ بلوچ اور دیگر لاپتہ بلوچ افراد کے لواحقین نے بھی کراچی میں بھوک ہڑتالی کیمپ و مظاہرے میں شرکت کی ۔ جنہوں نے مطالبہ کیا کہ شبیر بلوچ کو بازیاب کیا جائے۔

واضح رہے شبیر بلوچ بی ایس او آزاد کے مرکزی انفارمیشن سیکرٹری تھے جب انہیں 4 اکتوبر 2016 کو بلوچستان کے علاقے کیچ سے لاپتہ کردیا گیا تھا۔ بی ایس او آزاد اور ان کے لواحقین کا موقف ہے کہ شبیر بلوچ کو ریاستی فورسز اور خفیہ اداروں نے حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا ہے۔

دریں اثناء لاڑکانہ شہر میں بھی لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیئے آفتاب چانڈیو اور عاقب چانڈیو کے لواحقین کی سربرائی میں پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جبکہ اس موقعے پر لاپتہ سندھی ادیب ننگر چنا، اعجاز تنیو اور دیگر افراد کے ورثاء و کارکنان نے مظاہرے میں شرکت کی۔

سندھ کے شہر نواب شاہ میں جسقم رہنماء علی رضا خاصخیلی اور ذاکر سہتو جبکہ گولاڑچی میں محفوظ اسماعیل نوتکانی اور گھوٹکی میں کریم سندھی کی رہنمائی میں احتجاجی مظاہرے کیئے گئے۔