سماجی رابطوں کی ویب سائیٹ ٹویٹر نے متعدد بلوچ اکاونٹ بلاک کردیئے

414

ٹویٹر نے متعدد بلوچ سوشل میڈیا ایکٹویسٹس اور سیاسی جماعتوں کے ٹوئیٹر اکاؤنٹ جزوی یا مستقل طور پر بلاک کردیئے

دی بلوچستان پوسٹ ویب ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق سماجی رابطوں کے معروف ویب سائیٹ ٹویٹر نے متعدد معروف بلوچ آزادی پسند شخصیات وسیاسی جماعتوں سمیت متحرک بلوچ سوشل میڈیا ایکٹیوسٹس کے اکاؤنٹس بند کردیا ہے۔

جمعرات کی شب ٹوئیٹر کے اس اقدام کے بعد، بلوچ سوشل میڈیا ایکٹویسٹس میں غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ یہ عمل پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی کے اس دھمکی کے محض چند دن بعد ہی سامنے ہے، جب انہوں نے حکومت کی طرف سے ممنوعہ قرار دی جانے والے مواد کو ٹوئیٹر پر بلاک نا کرنے کی صورت میں، اس سماجی ویب سائٹ کو پورے پاکستان میں بند کرنے کی دھمکی دی تھی۔

پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی نے ” ممنوعہ مواد” کی کوئی مثال نہیں دی تھی، لیکن اب اس سے ظاھر ہورہا ہے کہ اس سے مراد بلوچ آزادی پسند سوشل میڈیا ایکٹویسٹس تھے۔

اس ضمن میں دی بلوچستان پوسٹ خود اس سنسر شپ کا شکار ہوچکا ہے، اور گذشتہ کچھ دنوں کے دوران بار بار اکاؤنٹ بند کرکے تنبیہہ دی گئی ہے اور مزید سیکورٹی معلومات دریافت کرنے کے بعد ہی ٹی بی پی اکاؤنٹ کو بحال کیا گیا ہے۔

دی بلوچستان پوسٹ اس بلوچ میڈیا میں سے ایک ہے، جو بلوچستان کی حقیقی خبریں دنیا تک پہنچاتا ہے، ورنہ اس وقت بلوچستان میں آزاد صحافت وجود نہیں رکھتا، جہاں سنہ 2000 سے لیکر ابتک متعدد صحافیوں کو قتل یا جبری اغواء کیا گیا ہے۔ بلوچستان کو ایک ” بلیک ہول میں تبدیل کیا گیا ہے۔”

بند کیئے گئے ٹوئیٹر اکاؤنٹس میں بلوچستان کے سب بڑے آزادی پسند جماعت بلوچ نیشنل موومنٹ کا اکاؤنٹ، بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین خلیل بلوچ کا آفیشل ٹوئیٹر اکاؤنٹ۔ بلوچ نیشنل موومنٹ اور بی ایس او آزاد کے اتحاد بلوچ نیشنل فرنٹ کا آفیشل اکاؤنٹ اور بلوچ آزادی پسند مسلح جماعت بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سربراہ ڈاکٹر اللہ نظر بلوچ کا اکاؤنٹ بھی شامل ہیں۔

مسلح جماعتوں جیسے کے بلوچستان لبریشن فرنٹ اور بلوچ لبریشن آرمی کے اکاؤنٹ مکمل طور پر بند کیئے گئے ہیں، تاہم بہت سے سیاسی کارکنوں کے اکاؤنٹ جزوی طور پر بند ہیں۔

ٹویٹر انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا ہے، میڈیا تحفظات کے تحت ان اکاؤنٹس کو بند کردیا گیا ہے لیکن بلوچ سوشل میڈیا ایکٹویسٹ کے مطابق پاکستانی حکومت کے دباؤ میں ٹویٹر انتظامیہ نے یہ اقدام اٹھایا ہے۔

اکاؤنٹس کی بندش کے ساتھ ہی ٹویٹر پر اکاؤنٹس کی بحالی کیلئے بلوچ سوشل میڈیا ایکٹویسٹس اور دوسرے صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے ٹوئیٹر پر اپنا آواز اٹھانا شروع کردیا ہے، جس میں ٹویٹر انتظامیہ سے اکاؤنٹس کے بحالی کے گزارشات سمیت تنقید بھی کی جارہی ہے کہ اس اقدام سے ٹویٹرمظلوم اقوام کی آواز کو دبانے میں حصہ دار بن رہی ہے۔