سعودی عرب کی یمن میں بمباری ، 22 بچوں سمیت 30 افراد جانبحق

291

یمن کے حوثی باغیوں نے کہا ہے کہ سعودی عرب کی قیادت میں لڑنے والے اتحاد نے حملہ کر کے 22 بچوں اور چار عورتوں کو ہلاک کر دیا ہے۔

حوثی تحریک کے چینل المسیرہ ٹی وی نے کہا کہ یہ حملہ بحیرۂ احمر کی بندرگاہ حدیدہ سے 20 کلومیٹر دور الدرہیمی میں ایک پناہ گزین کیمپ پر ہوا۔

یاد رہے کہ دو ہفتے قبل اتحادیوں کے ایک سکول بس پر حملے میں کم از کم 29 بچے مارے گئے تھے جس پر اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی رہنماؤں نے تنقید کی تھی۔

اس حملے کے بعد العربیہ ٹی وی کے مطابق حکام نے کہا تھا کہ اس واقعے کے ذمہ داروں کو سخت سزائیں دی جائیں گی اور متاثرین کو معاوضہ دیا جائے گا۔

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے بھی اس واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔

ادھر  عرب امارات کے خبررساں ادارے ڈبلیو اے ایم نے خبر دی ہے کہ حوثیوں نے اتحادی حملے کے جواب میں ایک میزائل داغا جس سے ایک بچہ ہلاک اور درجنوں شہری زخمی ہو گئے۔

سعودی عرب اور ان کے اتحادی پچھلے تین برس سے یمن میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں سے لڑ رہے ہیں۔ حوثی دارالحکومت صنعا سمیت ملک کے شمال میں بڑے حصے پر قابض ہیں۔

اس سے قبل سعودی عرب کی قیادت میں لڑنے والے اتحاد نے کہا تھا کہ اس نے بحیرۂ احمر میں ایک پھندے سے لیس کشتی تباہ کر دی ہے جسے یمن کے حوثی باغیوں نے بھیجا تھا۔

الاخباریہ نیوز چینل پر ایک بیان میں اس حملے کے ہدف کا ذکر نہیں کیا گیا، لیکن باغیوں کے خبررساں ادارے صبا نیوز ایجنسی نے کہا ہے کہ حوثیوں نے سعودی عرب کے پانیوں میں ایک فوجی ہدف کو نشانہ بنایا ہے۔ اس نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔

اتحاد کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘دہشت گردوں نے پھندوں سے لیس ایک کشتی حدیدہ کی بندرگاہ سے چھوڑی تھی۔’

سعودی عرب کا الزام ہے کہ حوثی ایران کی پشت پناہی میں بین الاقوامی سمندری گزرگاہوں اور تجارتی راستوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

گذشتہ ماہ حوثیوں نے یمن کے ساحل کے قریب ایک سعودی آئل ٹینکر کو نشانہ بنایا تھا، تاہم اسے معمولی نقصان پہنچا تھا۔ اس کے بعد سے سعودی عرب نے دس دنوں کے لیے باب المندب سے تیل کی ترسیل روک دی تھی۔

باب المندب جزیرہ نما عرب اور قرنِ افریقہ کے درمیان انتہائی اہم گزرگاہ ہے جو بحیرۂ احمر اور خلیجِ عدن کو ملاتی ہے۔ یہاں سے ہر روز 48 لاکھ بیرل تیل گزرتا ہے۔