ریڈ کراس کو اب محفوظ راستہ نہیں دیا جائے گا: افغان طالبان

150

افغان طالبان نے اعلان کیا ہے کہ وہ افغانستان میں انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس کے عملے کو محفوظ راستہ نہیں دیں گے۔

طالبان نے الزام لگایا ہے کہ عالمی ریڈ کراس کابل کی جیل میں طالبان قیدیوں کی مدد کرنے میں ناکام رہی ہے۔

یاد رہے کہ آئی سی آر سی جیلوں میں قیدیوں کو دی جانی والی سہولیات کی نگرانی کرتی ہے اور طبی امداد دیتی ہے۔

آئی سی آر سی نے افغانستان اپنی کارروائیاں گذشتہ سال اس وقت کم کر دی تھیں جب اس کے سات کارکنان ہلاک ہوئے تھے۔

آئی سی آر سی نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس کو طالبان کے اس اعلان پر تشویش ہے۔

ریڈ کراس کی ترجمان آندریا پریٹا نے کہا کہ ریڈ کراس طالبان کے ساتھ رابطے ہیں ہے اور امید ہے کہ اس مسئلے کا حل نکل آیے گا تاکہ افغانستان میں کام جاری رکھا جا سکے۔

پیر کو جاری کیے گئے بیان میں طالبان نے کہا تھا کہ کابل میں واقع پلِ چرخی جیل میں طالبان قیدیوں کو بہت برے حالات میں رکھا ہوا ہے اور ان کی صحت بہت خراب ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ اگر طالبان قیدیوں کو کچھ ہوا تو اس کے ذمہ دار آئی سی آر سی ہو گی۔

پلِ چرخی جیل میں سینکڑوں قیدی حالات کی بہتری کے لیے بھوک ہڑتال کر رہے ہیں۔

انٹرنیشنل کمیٹی آف دی ریڈ کراس افغانستان میں گذشتہ 30 سالوں سے کام کر رہی ہے اور اور ملک بھر میں ایک ہزار افراد کام کر رہے ہیں۔

گذشتہ اکتوبر ریڈ کراس نے اپنے عملے کی سکیورٹی کے پیش نظر دو دفتر بند کیے اور تیسرے دفتر میں اپنی سرگرمیاں کم کر دی تھیں۔

ریڈ کراس نے یہ قدم صوبہ جوزجان میں عملے کے چھ افراد کی ہلاکت اور مزار شریف میں ایک سٹاف ممبر کی ہلاکت کے بعد اٹھایا۔