ریحان بلوچ کا منتخب کردہ طریقہ کار ہی قابض دشمن کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دے گا ۔ ریحان بلوچ قوم اور تحریک کا سرمایہ تھا اور تا ابد رہے گا ۔ ان خیالات کا اظہار بلوچ آزادی پسند سنگت بشیر زیب بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ اپنے بیان میں کیا ۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ قومی تحریک کی مثالی کردار فداہیں ریحان بلوچ پورے بلوچ قومی تحریک اور بلوچ قوم کا سرمایہ تھا اور تا ابد سرمایہ ہی رہے گا جنہوں نے شعوری اور ایک پختہ طریقہ کار کا چناو کیا۔
انہوں نےکہا کہ دراصل یہی وہ راستہ ہے جو قبضہ گیر ریاست کے بوسیدہ بنیادوں کو ہلانے اور چین جیسے سامراجی قوت کو مجبور کردیتی کہ وہ بلوچ سرزمین پر سرمایہ کاری جیسے بلوچ دشمن اور بلوچ استصالی منصوبوں دستبردار ہوجائے ۔
انہوں نے کہا ریحان بلوچ نے ہمارے کندھوں پہ مزید ذمہداری عائد کرکے ایک کڑے امتحان میں ڈال دی ، ریحان کی بہتے لہو سے جنم لینے والے جذبے اور حوصلےسے اب کئی ریحان جیسے بہادر سپوت دشمن کے خلاف میدان میں آکردشمن کو عبرتناک انجام تک پہنچائیں گے ۔
سنگت بشیر زیب بلوچ نے کہا کہ ایسے ماں باپ سجدے کے لائق ہیں جو اپنے لخت جگر کو ہنستے ہوئے شہادت کی مبارک بادی دیتے ہوئے رخصت کرتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ اپنے فرزند اور لخت جگر کو موت کی راہ پہ روانہ کرنا ایک انتہائی کرب ناک تکلیف دہ مرحلہ ہوتا ہے اور اس کیفیت اور لمحے کو بیان کرنا ہم جیسے کمزور دل لوگوں کی بس کی بات نہیں ہوتا۔
ریحان بلوچ اور دیگر تمام شہداء کی فکر و عمل کو آگے بڑھانا ہمارا بنیادی و قومی ذمہداری ہونا چاہیے
ریحان جان کی قربانی اور فیصلہ ایک پرامن ،آزاد اور برابری و مساوات پر مبنی بلوچ سرزمیں کے حصول کی خاطر تھا اور ریحان کی قربانی پر بلوچ قوم اور تحریک آزادی سے وابستہ تمام جہد کار مبارک باد کے مستحق ہیں۔
بشیر زیب نے کہا کہ تمام آزادی پسند رہنما اور جہدکار ریحان جان کو بلوچ قوم کا قومی سرمایہ سمجھ کر اس لہو اور قربانی کا لاج رکھتے ہوئے ریحان کی وسیع اور عظیم قربانی کو کسی بھی قیمت اور سوچ کے تحت محدود نہ کریں اور ساتھ ہی
تمام دوست کسی بھی مقام خاص کر سوشل میڈیا یا اپنے دیگر سرکلوں میں کسی بھی طریقے اور سطح سے نہ ہی کسی کو کوئی طنز و شغان اور احسان جتانے اور برتری حاصل کرنے اور غرور و گمھنڈ میں رہنے کی کوشش نہ کرے بلکہ سارے نظریاتی و فکری دوست و سنگت ایسے منفی حرکتوں سے مکمل گریز کریں
انہوں نے کہا کہ تاریخ ساز دور میں تاریخی کردار ادا کرنا بھی اتنا آسان نہیں ہے لیکن ہمیشہ تاریخ سازکرداروں کی قربانی اور عظیم کارناموں کی لاج رکھنا اور قوم اور قومی تحریک کے لیے پیش رفت ثابت کرنا انتہائی سخت امتحان ہوتا ہے خاص کر اس آنے والے امتحان سے اب ہمیں گزارنا ہوگا تو اگر ہم ریحان جیسے شہیدوں کی لہو اور تاریخ ساز کردار کی لاج نہ رکھتے ہوئے بلوچ قوم کی بقاء و قومی آزادی اور قومی تحریک کو مزید موثر اور منظم شکل نہ دے سکے تو تاریخ ہمیں کبھی بھی معاف نہیں کریگا اس حوالے سے سب کو ہروقت سنجیدگی سے سوچنا چاہیے اور شہداء کی فکر و عمل کو صرف آگے بڑھانا ہوگا
میں مکمل پر امید ہوں اور آگے وقت بھی ثابت کریگی بلوچ مادر وطن اب فکری و شعور کے حوالے سے بانجھ نہیں بلکہ گل زمین کی کوکھ سے مزید ریحان جنم لے چکے ہیں اور لیتے رہیں گے اور اسی طرح تاریخ ساز دور میں تاریخ رقم کرتے رہیں گے
بشیر زیب بلوچ نے کہا کہ میں تمام دوستوں سے دست بستہ اپیل کرتا ہوں کہ وہ صرف اور صرف شہداء کے نظریات افکار اور عمل کو آگے بڑھانے کے علاوہ باقی تمام غیر ضروری اور سطحی چیزوں کو نظر انداز کرکے انھیں اپنے ذہنوں سے مکمل نکال دیں کیونکہ اسی سوچ احساس عمل رویوں اور شعور میں قومی تحریک کی اصل کامیابی و کامرانی مضمر ہے