بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں شہید رضا جہانگیر اور امداد بجیر کی پانچویں برسی پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہید رضا جہانگیر اور امداد بجیر مخلص اور کمٹمنٹ سے بھرپور سیاسی جہد کار تھے جنہوں نے بلوچ سماج میں سیاسی شعور کو پروان چڑھا کر نوجوانوں میں آزادی اور قوم دوستی کے نظریے کوفروغ دیا۔بلوچستان میں بلوچ نوجوانوں کی سیاسی جدوجہد کے خلاف ریاستی کریک ڈاون کے سامنے رضا جہانگیر جیسے باصلاحیت نوجوان قیادت ڈٹے رہے ۔رضا جہانگیر کی جدوجہد اور قربانی نوجوانوں کے لیے مشعل راہ ہے ۔
مرکزی ترجمان نے مزید کہا کہ رضا جہانگیر پختہ نظریات کے علمبردار تھے جنہوں نے نظریاتی بنیادوں پر بلوچ نوجوانوں کو بی ایس او آزاد کے پلیٹ فارم پر منظم کیا ہے۔ انہوں نے ہر تکلیف اور مصائب کو شکست فاش دیکر بلوچ سماج میں آزادی اور وطن دوستی کا پرچار اپنی شہادت تک کرتے رہے۔ جب بی ایس او آزاد پر ریاستی کریک ڈاون کا آغاز ہوا متعدد لیڈران کو کارکنان سمیت ماروائے عدالت گرفتاریوں اور مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگیوں کا سلسلہ شروع ہوا تو رضا جہانگیر بلا کسی خوف وخطر تنظیمی سرگرمیوں کو آگے بڑھانے میں پیش پیش رہے اور پورے بلوچستان میں اپنے قائدانہ صلاحیتوں کے بدولت تنظیم کو منظم و متحرک کرنے میں اہم کردار ادا کیا وہ بلوچ نوجوانوں کے لیے رول ماڈل کی حیثیت رکھتے ہیں۔
شہید امداد بجیرسیاسی جہدکار ، ادیب و کالم نگار تھے جنہوں نے سیاست، سماجی، تاریخ اور دیگر موضوعات تحقیقی و تخلیقی مضامین لکھے ہیں ۔ امداد بجیر نے بی این ایم کے پلیٹ فارم سے اپنی سیاسی جدوجہد کا آغاز کیا ۔ بلوچ نوجوانوں کو علم دوستی کی جانب راغب کرنے کے لیے کتاب پڑھنے کی تلقین کرتے تھے جبکہ بلوچ عوام میں قوم پرستی کو پروان چڑھانے کے لئے توار اور آساپ میں قلمی نام سے بھی لکھتے رہے۔ سیاسی سرگرمیوں کی پاداش میں انہیں گرفتار بھی کیا گیا لیکن انکے قدموں میں کبھی لغزش نہیں آئی شہید کی جدوجہد انقلابی نوجوانوں کے لئے مشعل راہ ہے۔
ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ بلوچ قومی جدوجہد میں رضا جہانگیر اور امداد بجیر کے کردار کو فراموش نہیں کیا جاسکتا انہوں نے اپنی شہادت سے بلوچ قومی تاریخ میں خود کو امر کردیا بلوچ نوجوان انکے نقش قدم پر چل کر ہی آزاد بلوچستان کے خواب کو حقیقت کا روپ دے سکتے ہیں۔