اعلیٰ امریکی حکام نے خلیج فارس پر حکمرانی کے بارے میں ایران کی جانب سے حالیہ بیان بازی کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ آبی راستے کو کھلا رکھے گا، جس میں آبنائے ہرمز کے ذریعے تیل کی اہم برآمدات کے راستے شامل ہیں۔
اس طرح کا ایک بیان امریکہ کے نمائندہٴ خصوصی برائے ایران، برائن ہوک نے واشنگٹن میں منعقدہ ایک اجلاس کے دوران دیا، جس کا اہتمام فاؤنڈیشن فور ڈفنس آف ڈیموکریسیز (ایف ڈی ڈی) نے کیا تھا۔
اُنھوں نے کہا کہ کئی برسوں سے ایرانی آبنائے ہرمز بند کرنے کی دھمکیاں دیتے رہے ہیں۔۔
برائن ہوک نے کہا کہ امریکہ اور اُس کے ساتھی اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ آبنائے ہرمز کاروباری بحری آمد و رفت کے لیے کھلی رہے اور بین الاقوامی آبی راستے میں موجودہ اور مستقبل کی آمد و رفت کھلی رہے۔ تیل کی تمام تجارت کا تیسرا حصہ سمندری راستے سے اور آبنائے ہرمز سے گزرتا ہے۔
ایک روز قبل، امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے خلیج فارس کے بارے میں حالیہ ایرانی بیانات کو اِسی طرح مسترد کیا۔ ٹوئیٹ شائع کرکے اُنہوں نے کہا کہ ایران آبنائے ہرمز کو کنٹرول نہیں کرتا۔
خلیج فارس میں کردار سے متعلق ایران کا تازہ اعلان ایران کے سرکاری تحویل میں کام کرنے والے خبر رساں ادارے، ’تسنیم‘ نے منگل کے روز جاری کیا ہے۔ رپورٹ میں اسلامی جمہوریہ کے پاسدارانِ انقلاب کے نئے کمانڈر، علی رضا تنگسیری کے حوالے سے شائع ہوا ہے، جس میں وہ کہتے ہیں کہ، خلیج فارس ہمارا مسکن ہے اور یہاں امریکہ یا دیگر ملکوں سے تعلق رکھنے والے اجنبیوں کی موجودگی کی کوئی ضرورت نہیں، جن کا یہاں سے تعلق نہیں۔
تنگسیری نے یہ بات پیر کے روز ایک تقریب سے خطاب کے دوران کہی، جو مشہد کے شمال مشرقی شہر میں اُن کے اختیار سنبھالنے کی مناسبت سے منعقد ہوئی۔