خضدار ٹیچنگ ہسپتال مسائل کا شکار، سہولیات سے محروم
دی بلوچستان پوسٹ ویب ڈیسک کے مطابق گورنمنٹ ٹیچنگ ہسپتال خضدار، مسائل کا گڑھ بن گیا، ایم بی بی ایس ڈاکٹروں کی 25 اسامیاں خالی، نرسنگ اسٹاف اور درجہ چہارم کی اسامیاں بھی خالی، ادویات کا کوٹہ آبادی کی تناسب سے نا کافی، ٹیچنگ ہسپتال کا درجہ پانے کے باوجود ہسپتال کے مسائل حل نہیں ہو سکے ۔
تفصیلات کے مطابق تفصیلات کے مطابق گورنمنٹ ٹیچنگ ہسپتال خضدار جن کا شمار صوبے کے بڑے ہسپتال میں ہوتا ہے ہسپتال میں جدید میڈیکل ٹیسٹوں کا بھی نظام فحال نہیں ہو سکا، نہ سی ٹی اسکین مشین اور نہ ہی ایم آر آئی مشین کی دستیابی ممکن ہو سکی، صفائی کی صورتحال بھی ناقص ہے۔
جھالاوان میڈیکل کالج خضدار کے قیام کے بعد ہسپتال کو ٹیچنگ ہسپتال کا درجہ دیا بھی دیا گیا مگر ٹیچنگ ہسپتال کا درجہ پانے کے باوجود ہسپتال میں کوئی ایسی تبدیلی نہیں آئی جس کا فائدہ مریضوں یا کہ جھالاوان میڈیکل کالج خضدار میں زیر تعمیر طلباء کو حاصل ہوں ۔
زرائع کے مطابق ہسپتال میں ایم بی بی ایس کی 25 سے زاہد اسامیاں خالی پڑی ہیں جن پر تعیناتی نہیں ہوتی اگر غلطی سے کو ٹرانسفر ہو کر یہاں آتا ہے تو دنوں میں تبادلہ واپس کروا دیتا ہے۔ ڈاکٹروں کی کمی کی وجہ سے پوسٹ آپریشن اور پری آپریشن کی زمہ داریاں بھی سرجن خود ادا کر رہا ہیں۔
نرسنگ اسٹاف تک کا کام سرجنوں کو کرنا پڑ رہا ہیں درجہ چہارم کی اسامیاں خاک روپ اور سیوپر کی اسامیاں بھی خالی پڑی ہیں جس کی وجہ سے ہسپتال کی صفائی کی صورتحال ناقص نظر آتے ہیں جد ید میڈیکل ٹیسٹوں خصوصاً جدید ایکسرے مشین، سی ٹی اسکین مشین، ایم آر آئی مشین جیسے بنیادی سہولیات بھی ہسپتال میں دستیاب نہیں ہے۔
امراض کی تشخیص کی ٹیسٹ نہ ہونے کی وجہ سے معالجین کو بھی اعلاج کرنے میں مشکلات درپیش ہیں جبکہ آٹھ لاکھ کی آباد ی والی شہر کے ہسپتال میں ادویات نہ ہونے کے برابر ہیں معمولی سرنج تک بازار سے خریدنا پڑتا ہیں۔
عوامی حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ گورنمنٹ ٹیچنگ ہسپتال خضدار میں خالی اسامیوں کو فل کرنے کے ساتھ ساتھ امراض کی تشخیص کے تمام بنیادی سہولیات فراہم کی جائے۔