بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے چودہ اگست پاکستانی فورسز پر مختلف حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ
14 اگست کی صبح سرمچاروں نے ضلع آواران میں پاکستانی فوجی ہیڈ کوارٹر پر اس وقت بی ایم 12 فائر کئے جب وہ پاکستان کی جشن آزادی کی تقریب کی تیاری میں مصروف تھے۔ آج ہی ضلع کیچ کے علاقے بالگتر میں نلی فوجی کیمپ پر جشن کی تیاری کی موقع پر راکٹوں سے حملہ کیا۔ کل شام ہوشاب کے علاقے گونڈ سریں میں فوجی کیمپ پر حملہ کیا۔ ان حملوں میں قابض فوج کو بھاری جانی و مالی نقصان اُٹھانا پڑا ہے۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ بلوچستان ایک مقبوضہ علاقہ ہے یہاں قابض کو تقریبات اور جشن منانے کا کوئی حق نہیں۔ ایک طرف پاکستانی فوج روزانہ کی بنیاد پر بلوچوں پر آتش و آہن برسا رہی ہے تو دوسری طرف جشن منانا بلوچوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔ ایسی تقریبات میں شرکت کرنے والے بلوچ قوم کے غدا اور سزا کے حق دار ہیں اور بلوچ قوم ان کا احتساب کرے گی۔ بلوچ نسل کشی میں مصروف پاکستانی فوج کی تقریبات میں حصہ لینا ایک گناہ کبیرہ ہے۔ ہزاروں لاپتہ افراد اور ہزاروں لاشوں پر جشن کسی قوم کیلئے قابل قبول نہیں جبکہ بلوچ قوم کی تاریخ گواہ ہے کہ اس نے ہمیشہ قابض اور حملہ آوروں کا مقابلہ کرکے بلوچ سرزمین کی حفاظت کی ہے اور آج بھی کسی طاقت کو یہ اجازت نہیں کہ وہ بلوچوں کا خون بہا کر شادیانے بجائے۔