بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین خلیل بلوچ نے بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (آزاد) کی نئی کابینہ کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ نئی کابینہ بی ایس او میں تنظیم نواورپالیسیوں میں جدت لاکر بلوچ نوجوانوں کی رہنمائی کافریضہ انجام دیتارہے گا اور قومی تحریک آزادی میں ایک اہم جزو کی حیثیت سے بی ایس او وقت وحالات کے تقاضوں سے ہم آہنگ پالیسیوں کے ذریعے دشمن کے تمام ظلم وجبرکامقابلہ کرے گا۔
چیئرمین خلیل بلوچ نے کہاکہ آج ریاست کی جانب سے بلوچ سیاسی کارکنوں کے خلاف ایک خطرناک کریک ڈاؤن جاری ہے، بلوچ قومی آزادی کی سیاست پرمکمل پابندی عائد ہے،بلوچ قومی آزادی کے لئے آوازاٹھانے کا قیمت دشمن نے موت مقررکی ہے۔ ان حالات میں بی ایس او کے کونسل سیشن کا انعقاد یقیناًایک سنگ میل ہے یہ بی ایس او کے کارکنوں اورقیادت کا ہمت اورقومی آزادی سے لگن کا عین ثبوت ہے۔
انہوں نے کہا کہ بی ایس او کی تاریخ قربانیوں سے بھری ہے۔ قومی تحریک میں بی ایس او کی خدمات تاریخ میں سنہرے حروف میں لکھے جائیں گے۔دشمن نے بلوچستان میں جو آگ و خون کا ہولناک سلسلہ شروع کیاہے ان حالات میں بی ایس او کے لئے اپنی نمایاں کردارجاری رکھنے کی ضرورت پہلے سے زیادہ بڑھ گئی ہے اوراس نمایاں کردارکو برقراررکھنے کے لئے کارکنوں کی ذمہ داریاں دُگنی ہوگئی ہیں۔ بی ایس او نے طلبا کی تربیت کے ساتھ آزادی کی جد و جہد میں لازوال قربانیاں دی ہیں۔ تمام تر ریاستی جبر و مظالم کے باوجود بی ایس او زمین پر موجود ہے۔بی ایس اوآزاد کے چیئرمین زاہد بلوچ، وائس چیئرمین ذاکر مجید، سیکریٹری جنرل ثناء اللہ عزت بلوچ اور انفارمیشن سیکریٹری شبیر بلوچ سمیت کئی کارکن پاکستانی خفیہ زندانوں میں انسانیت سوز اذیتیں سہہ رہے ہیں جبکہ رضا جہانگیر، شفیع بلوچ اور قمبر چاکر سمیت کئی رہنما پاکستانی فوج کے ہاتھوں شہید ہوچکے ہیں۔
خلیل بلوچ نے کہا کہ بلوچ قوم میں بی ایس او کردار ہمیشہ نمایاں رہاہے۔میں فخر سے کہتاہوں کہ مجھ سمیت اکثر سیاسی کارکنوں کی ترتیب بی ایس او کے پلیٹ فارم سے شروع ہوئی ہے۔ اس لئے بی ایس او کا بلوچ معاشرے میں ایک خاص قدر و منزلت ہے۔ آج ایک جانب حالات کی کٹھنائیا ں ہیں تو دوسری جانب بلوچ سیاست میں نئے امکانات کا وسیع سلسلہ ہمارے سامنے ہیں لیکن یہ قیادت پر منحصر ہوگا کہ وہ مشکل حالات میں ماضی سے سبق سیکھتے ہوئے روشن مستقبل کے لئے سیاست کے وسیع تر امکانات سے اپنے تنظیم کو بہرہ مند کریں۔