ایران کے لیے ٹرمپ انتظامیہ کے خصوصي نمائندے نے کہا ہے کہ ان کی ٹیم کی توجہ زیادہ تر جوہری ہتھیاروں، دہشت گردی اور امریکی قیدیوں کے معاملات پر تہران کا رویہ تبدیل کرنے پر مرکوز رہے گی۔
برائن ہک نے ان خيالات کا اظہار محکمہ خارجہ میں اپنی گفتگو کے دوران کیا۔ اس سے قبل وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اعلان کیا کہ برائن ہک ایک نئی ٹیم کے سربراہ ہوں گے جس کا نام ایران ایکشن گروپ رکھا گیا ہے۔
ہک نے کہا کہ ایران ایکشن گروپ یا آئی اے جی، 12 معاملات پر ایران کے رویے میں تبدیلی لانے کے لیے کام کرے گا۔ ان أمور کا خاکہ پومییو نے مئی میں پیش کر دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے حصول کے لیے ایران کی کوششیں، دہشت گردی کے لیے اس کی حمایت اور امریکی قیدیوں کے ساتھ اس کا رویہ، ایران ایکشن گروپ کی خاص توجہ کا مرکز ہو گا۔
ایران ان الزامات سے انکار کرتا ہے کہ وہ جوہری ہتھیاروں کے حصول کی کوشش کر رہا ہے یا وہ دہشت گردی کی حمایت کرتا ہے۔ ایران کا یہ بھی کہنا ہے کہ امریکیوں کی حراست کے معاملے میں بھی واشنگٹن دروغ گوئی سے کام لے رہا ہے۔
برائن ہک محکمہ خارجہ میں پچھلے سال فروری سے ڈائریکٹر پالیسی پلاننگ کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آئی اے جی کئی عہدے داروں کے ساتھ اپنا کام شروع کر رہا ہے اور بعد ازاں اس میں مزید ماہرین کو بھی شامل کیا جائے گا۔
پومپیو نے برائن ہک کو صحافیوں سے متعارف کرانے کے موقع پر کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کو توقع ہے کہ وہ جلد ہی ایران کے ساتھ ایک نئے معاہدے تک پہنچ جائیں گے۔ لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ ایران کی حکومت ملک کے اندر اور باہر اپنے رویوں میں بڑی تبدیلیاں لائے۔