انور صاحب خان اور غوث بخش بہار کی ادبی و سماجی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی ۔ بی ایس او آزاد

218

پنجاب پولیس کی جانب سے طلبا کو دہشت گرد قرار دینا تعلیم کے دروازے بند کرنے کی سازش ہے ۔بی ایس او آزاد

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کی مرکزی ترجمان نے بلوچ شاعر،ادیب فنکار انور صاحب خان اور ماہر لسانیات شاعر غوث بخش بہار کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان شخصیات کے انتقال سے بلوچ قوم ایسے قوم دوست اور علم دوست انسانوں سے محروم ہوگئی ہیں جنہوں نے اپنے زندگی کے بیشتر سال ادب کی خدمات میں گزاردی اور اپنے شاعرانہ اور فنکارانہ صلاحیتوں سے بلوچ سماج کے احیاء کے لئے جدوجہد کی انکی ادبی و سماجی اور سیاسی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔

مرحوم انور صاحب خان اور غوث بخش بہار کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ترجمان نے کہا کہ انور صاحب خان قوم پرست فکر کے مالک تھے انکی شاعری اور فنکاری کا محور بلوچ عوام تھے انہوں نے اپنی شاعرانہ اور فنکارانہ صلاحیتوں سے بلوچ سماج میں پیدا ہونے والی برائیوں اور مظلومیت کو بھرپور انداز میں پیش کیا انہی خدمات کے عوض انہیں ریاست کے جانب سے اغوا ءاور تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا لیکن انہوں نے ہمیشہ قلم و علم کی طاقت سے بلوچ سماج کو معطر کرنے کی جدوجہد جاری رکھی ۔

ماہر لسانیات،ادیب اور بلوچ قوم پرست جماعت بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی کونسل کے رُکن غوث بخش بہار کے دل میں بلوچ نیشنلزم اور مادر وطن کا جذبہ موجود تھا جس کا اظہار انہوں نے اپنی شاعری اور تحریرات کے ذریعے کیا۔ مرحوم نے بلوچی زبان کی ترقی و ترویج کے لئے مضامین اور مقالے بھی تحریر کئے بلوچ عوام میں قوم پرستی کی سیاست کو فروغ دینے کے لئے سیاسی مضامین بھی لکھے انکے ادبی و سیاسی خدمات کو سر انجام دینے کے لئے انہیں معاشی تنگدستی اور قید و بند اور جلاوطنی کا سامنا بھی کرنا پڑا لیکن انہوں نے ہر مشکل حالات کا مقابلہ کرکے اپنی خدمات سر انجام دیں اور قلم کے تقدس کو زندہ رکھا ۔

ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں پنجاب پولیس کی جانب سے بلوچ و پختون طالب علموں کو دہشت گرد قرار دینے کی کوشش کو بلوچ اور پختون طالب علموں کو دیوار سے لگانے کی سازش قرار دیا اور کہا کہ بلوچ اور پختون طالب علم اپنی صفحوں میں اتحاد اور یکجہتی کو فروغ دیکر اپنے حصولِ تعلیم کا سفر جاری رکھیں اور مشکل وقت میں ایک دوسرے کا سہارا بنیں۔