بی ایس او آزاد کونسل سیشن دوسرے روز بھی جاری

332

بی ایس او آزاد کے کارکنان اپنی تمام تر توجہ حصول تعلیم پرمرکوز رکھیں اور قومی آزادی کی جدوجہد میں اپنے حصے کا کردار ادا کریں۔ کمال بلوچ

(دی بلوچستان پوسٹ ویب ڈیسک)

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کی اکیسواں قومی کونسل سیشن بنام مرکزی سیکریٹری جنرل عزت بلوچ، انفارمیشن سیکریٹری لکمیر بلوچ اور اسیران آزادی زیر صدرات مرکزی سینئر وائس چیئرمین کمال بلوچ جاری۔

تفصیلات کے مطابق آج اکیسویں قومی کونسل سیشن کے دوسرے روز آئین سازی اور تنظیمی امور کے ایجنڈے زیر بحث رہے۔ آئین سازی کے ایجنڈے پر بحث کے بعد تنظیمی امور کے ایجنڈے میں سینئر وائس چیئرمین کمال بلوچ اور کونسلران نے سیر حاصل بحث کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے تمام کارکنان مبارک باد کے مستحق ہیں جنہوں نے انہتائی سخت حالات میں کامیاب قومی کونسل سیشن منعقد کرنے کا فریضہ سر انجام دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن بلوچ سماج میں واحد آرگنائزیشن ہے جس نے تمام تر مشکلات کے باوجود پچاس سال کا عرصہ مکمل کرکے جدوجہد کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے تمام تر کمزریوں کے باوجود ہم یہ کہنے میں حق بجانب ہونگے کہ بی ایس او بلوچ سماج میں سیاسی و سماجی تبدیلوں میں اہم کردار رہا ہے ۔ بی ایس او اپنے ترقی پسندانہ سوچ کے باعث ہمیشہ انقلاب مخالف قوتوں کے لئے درد سر رہا ہے۔ریاست، سردار اور مفاد پرست قوتوں کی ہمیشہ کوشش تھی کہ بلوچ نوجوانوں کی سیاسی قوت بی ایس او کو تقسیم در تقسیم کا شکار کیا جائے اور یہ قوتیں اپنے کوششوں میں کامیاب بھی ہوئے لیکن بی ایس او کے نظریاتی سنگتوں نے اس کاروان کو جاری رکھا اور آج تک رواں دواں ہے۔ نوآبادیاتی دور میں مظلوم قوم میں سیاسی شعور کو پروان چڑھانے میں طلبا ء اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ بلوچ سماج میں نوآبادیاتی نظام کے خلاف بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن نے جس جدوجہد کا آغاز کیا آج وہ وسعت اختیار کرکے بلوچ سماج کو مکمل گھیر چکاہے ۔ بلوچ نوجوانوں کی جو سیاسی تربیت بی ایس او نے کی وہ قابل ستائش ہے آج بلوچستان، پاکستان اور دنیا بھر کے تعلیمی اداروں میں موجود بلوچ طلبا و طالبات کی ترقی پسندانہ سوچ بی ایس او کی مرہون منت ہے لیکن اس کے باوجود ہم اپنے غلطی اور کمزوریوں کو تسلیم کرنے میں ہار محسوس نہیں کرتے ہیں۔ ریاست نے ہمارے آنے والے نسلوں میں بحیثیت قوم کے احساسات کو ختم کرنے کے لیے نوآبادیاتی نظام تعلیم کو بلوچستان میں رائج کیا۔ نوآبادیاتی نظام تعلیم کے ذریعے بلوچ قومی شناخت اور تہذیب کو مسخ کرنے کی کوشش کی گئی، ترقی پسندانہ سوچ کے حامل بلوچ سماج میں مذہبی انتہاپسندی کو فروغ دیا۔ بلوچستان میں اسکول سسٹم کو تباہ کرکے اس کی جگہ مدرسہ کلچر کو روائج دیا، اسلام اور اسلامی تعلیمات کے نام پر بلوچستان میں جہادی و انتہاپسندانہ کلچر کو عام کیا گیا۔ آج بلوچ سماج انتہائی حساس مقام پر موجود ہے جہاں ایک طرف انتہاء پسندانہ جہادی سوچ کو فروغ دیا جارہا ہے تو دوسری طرف حقیقی طلبا سیاست کو ممنوع قرار دیا گیا اور آج بلوچستان کے یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کرنا اپنی زندگی کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے، آج بلوچ طلباء اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈال کر تعلیم حاصل کررہے ہیں جبکہ بلوچستان کا سب سے بڑا تعلیمی ادارہ بلوچستان یونیورسٹی فوجی چھاؤنی میں تبدیل ہوچکا ہے۔ بلوچستان میں ریاست کی ہمیشہ سے کوشش تھی اور ہے کہ بلوچ نوجوانوں کو ذہنی الجھنوں کا شکار بنایا جائے، تعلیمی اداروں میں خوف کا ماحول قائم کرنا، اپنے گماشتوں کے ذریعے نوجوانوں کو لالچی بنانا، چھوٹے چھوٹے مسئلوں میں الجھانا تاکہ نوجوان خوف، لالچ اور چھوٹے چھوٹے خواہشوں کے درمیان پسے رہے اور حقیقی طلبا سیاست کے لیے زمین تنگ کیا جائے۔

ا نہوں نے مزید کہا کہ بی ایس او آزاد کے کارکنان اپنی تمام تر توجہ حصول تعلیم پرمرکوز رکھیں اور حقیقی طلبا سیاست کے لیے ماحول سازگار بنائے۔ طلبا سیاست کے نام پر طلبا کو جس طرح کمرہ، سیورئج اور پانی کے مسئلوں میں الجھایا گیا اسے انقلابی بنیادوں پر ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ بی ایس او آزاد کے کارکنان بلوچ طلبا و طالبات تعلیمی اداروں میں تربیتی پلیٹ فارم مہیا کریں جہاں نوجوانوں کو زنگ آلود ماحول سے نکال کر مثبت تربیتی ماحول فراہم کریں۔ بلوچ طلبا و طالبات خود کو خوف، لالچ اور مفاد پرستانہ ماحول سے آزاد کرنے کے لیے دنیا کے نوآبادیاتی دور کا مطالعہ کریں بلوچ طلبا و طالبات ہمارے سماج کے سرمایہ ہیں، بلوچ سماج کا مستقبل کا ہمارے طلبا و طالبات سے وابستہ ہے اب فیصلہ طلبا و طالبات کے ہاتھوں میں ہے وہ مفاد پرستانہ ماحول میں خوف کے مارے معمولی آسائشوں کے زیر سایہ زندگی بسر کرکے قومی مستقبل کو تاریک کرنے کا جرم اپنے نام کریں گے یا ریاست کے پیدا کردہ مفاد پرستانہ ماحول سے خود کو آزاد کرکے دنیا کے جدید تعلیم سے خود کو آراستہ کرکے قومی آزادی کی جدوجہد میں اپنے حصے کا کردار ادا کرکے ایک ترقی یافتہ بلوچ سماج تشکیل دیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بی ایس او آزاد کے کارکنان جذباتیت، رومانیت اور خوش فہمی کی سیاست سے خود کو دور رکھیں۔جذبات ، رومانیت اور خوش فہمی سیاست کے لیے زیر قاتل شئے ہیں جو ماضی میں ہمارے سیاسی قوتوں کے زوال کاسبب بنے ہیں۔ بی ایس او آزاد کے کارکنان اپنے ماضی کی وہ تمام کمزوریاں جو بلوچ قومی تحریک کے لیے نقصان کے باعث بنے ہیں ان کا گہرا مطالعہ کرکے اپنے مستقبل کے طریقہ کار کا تعین کریں۔ بی ایس او آزاد کے کارکنان سخت سے سخت تر حالات میں بھی جذباتیت سے بالاترہوکر معروضی حقائق کے مطابق جدوجہد کریں۔ سیاسی کارکنان کے لیے محدود ذہنیت ناقابل تلافی نقصانات کا باعث ہوتا ہے بی ایس او آزاد کے کارکنان اپنی سیاسی سوچ کو بے انتہا وسعت دیں اپنے ماحول میں مایوسی، عدم برداشت اور جلدبازی جیسے رویوں کو جگہ بنانے نہ دیں، اپنے سرکل کو حوصلہ مندانہ، اعلیٰ تربیتی اور برداشت سے بھر پور بنائے۔ ہمارے کارکنان اپنے تربیتی سرکل میں بلوچ طلبا وطالبات کے قائدانہ صلاحیتوں کو نکھارنے میں اپنا کردار ادا کریں تاکہ بی ایس او آزاد کے صفوں سے تربیت پانے والے بلوچ طلبا و طالبات بلوچ سیاست اور سماج میں قائدانہ کردار ادا کرسکے۔

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کی اکیسواں قومی کونسل سیشن کے دوسرے روز کے اختتام تک آئین سازی اور تنظیمی امور کے ایجنڈے مکمل ہونے کے بعد کل تین اگست بروز جمعہ اکیسویں قومی کونسل سیشن کے تیسرے روز تنقید برائے تعمیر، عالمی و علاقائی سیاسی صورتحال اور آئندہ لائحہ عمل کے ایجنڈے زیر بحث رہے گے۔