آئی جی بلوچستان معظم جاہ انصاری نے دعویٰ کیا ہیکہ مستونگ میں خودکش حملہ کرنے والے کی شناخت کرلی گئی ہے۔
دی بلوچستان پوسٹ نمائندے کے مطابق جمعرات کے روز سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے خصوصی اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے آئی جی بلوچستان نے بتایا کہ خودکش حملہ آور کا نام حافظ نواز ہے اور اس کا تعلق ایبٹ آباد سے ہے۔
آئی جی بلوچستان کے مطابق حفظ نواز ایبٹ آباد سے سندھ کے علاقے ٹھٹھہ گیا اور وہاں سے وہ کالعدم تنظیموں سے جڑ گیا۔ حافظ نواز نے کچھ وقت لشکرِ جھنگوی میں گزارنے کے بعد داعش میں شمولیات اختیا ر کر لی تھی ۔ انکا کہنا تھا کہ دو سال قبل حافظ نواز، دو بھائی اور تین بہنیں افغانستان جا چکے تھے۔
آئی جی بلوچستان نے مزید کہا کہ بلوچستان میں دہشت گردی کا واقعہ داعش کی کارروائی ہے اور داعش کے حملہ آور کے سہولت کاروں کا بھی پتہ چل چکا ہے، مفتی حیدر اور حافظ نعیم داعش کے مقامی کمانڈر ہیں، جنہیں گرفتار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
آئی جی بلوچستان معظم جاہ انصاری کا یہ بھی کہنا ہے کہ افغانستان میں داعش نے کنٹرول سنبھال لیا ہے اور وہاں سے بلوچستان میں کاروائیاں کروارہی ہے۔
دوسری جانب ڈائریکٹر جنرل کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ بلوچستان اعتزاز گورایہ کا کہنا تھا کہ خودکش حملہ آور چوتھی صف میں بیٹھا تھا اور دھماکہ کرنے سے قبل وہ اسٹیج کی جانت بڑا ، حملہ اورنےبالکل اسٹیج کےسامنے آکر اُس وقت حملہ کیا جب زیادہ تر لوگ کھڑےہوئے تھےاس لئے نقصان زیادہ ہوا اور شامیانے کی جگہ تنگ ہونے سے لوگوں کو بال بیرنگ لگے جس کی وجہ سے زیادہ افراد متاثر ہوئے ہیں۔
ڈائریکٹر جنرل کاؤنٹر ٹیررازم کے مطابق جائے وقوع سے خود کش حملہ آور کا ہاتھ ملا جس سے فنگر پرنٹ لیا گیا اور جس کی وجہ سے اس کی شناخت ہوئی فارنزک ٹیم شواہد اکٹھے کر کے لے جا چکی ہے تاہم اب رپورٹ نہیں ملی۔
اعتزاز گورایہ کاحملہ اور کے سہولت کارو کے حوالے سے انکا کہنا تھا کہ ابتک ہم نے کسی قسم کا کوئی سہولت کار گرفتار نہیں کیالیکن اندیشہ ہے کہ سانحہ مستونگ حملہ کے سہولت کار مقامی ہے۔
یاد رہے 13 جولائی کومستونگ درینگڑ کے علاقے میں بلوچستان عوامی پارٹی کے جلسے پر ہونے والے خودکش حملے میں بی اے پی کے نامزد اُمیدوار سراج رئیسانی سمیت کم سے کم 149 افراد ہلاک اور 160 کے قریب افراد زخمی ہوگئے تھے ۔