لاپتہ افراد کو دہشتگرد ظاہر کرکے شہید کیا جاتا ہے: ماما قدیر بلوچ
جبری طور پر لاپتہ بلوچوں کی بازیابی کے لئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز تنظیم کی جانب سے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے لگائے گئے بھوک ہڑتالی کو 3133 مکمل ہوگئے۔ خضدار سے سیاسی و سماجی کارکن محمد عمر بلوچ، نوربخش بلوچ نے اپنے ساتھیوں سمیت لاپتہ افراد و شہداء کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کرنے کیلئے بھوک ہڑتالی کیمپ کا دورہ کیا۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں آپریشن کے نام پر پاکستانی فورسز نے زیر حراست لاپتہ بلوچ افراد کو شہید کرنے کا گھناؤنا عمل تیز کردیا ہے، ایک طرف فورسز کا آپریشن میں یکطرفہ مقابلے کا ڈر ہے تو دوسری جانب آبادیوں پر حملہ کرکے لاپتہ افراد کی لاشیں پھینکنے کی وہی پرانی حکمت عملی جاری ہے۔یہ فورسز کی روز مرہ کا عمل بن چکا ہے کہ کسی کو غدار قرار دیکر اٹھاؤ اور شہید کر کے پھینک دے۔
ماما قدیر نے مزید کہا کہ پاکستانی فورسز اور اس کے لے پالک بلوچستان کے حکمران اس بات سے واقف ہے کہ عوام کو کس طرح بے وقوف بنایا جاسکتاہے اور انہوں نے لاپتہ بلوچوں کو جو سالوں سے پاکستانی خفیہ اداروں کی عقوبت خانوں میں غیر انسانی تشدد کے شکار ہیں ان لاپتہ افراد کو شہید کرکے میڈیا کے سامنے یہ کہہ کر ظاہر کیا جاتا ہے کہ وہ دہشتگرد تھے جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے، جن لوگوں کو دہشت گرد کے طور پر ظاہر کیا جاتا ہے ان کے نام وائس فار مسنگ پرسنز کے فہرست میں پہلے سے ہی درج ہے جو عرصے سے ریاستی عقوبت خانوں میں رکھے گئے تھے۔