کوئٹہ کی انسداد دہشت گردی عدالت نے بم دھماکے کرنے کے الزامات میں 2013 میں گرفتار ہونے والے 15 بچوں کو بری کردیا ہے۔
خیال رہے کہ کوئٹہ پولیس نے مارچ 2013 کو 15 بچوں کو گرفتار کرتے ہوئے ان کے صوبائی دارالخلافہ میں 20 سے زائد دھماکوں میں ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا۔
بچوں کی گرفتاری کے حوالے سے اس خبر نے قومی و بین الاقوامی میڈیا کی توجہ اپنی طرف مرکوز کرلی تھی۔
11 سال تک کی عمر کے بچوں کو ان کے حراست میں لیے جانے کے بعد سے مسلسل قید میں رکھا گیا تھا۔
آج کوئٹه میں انسداد دہشت گردی عدالت کے جج محمد داؤد نصر نے عدالت میں پولیس کی جانب سے شواہد نہ پیش کرنے پر ملزمان کو بری کردیا۔
ملزمان کی جانب سے انسانی حقوق کی رہنما جلیلہ حیدر اور ایڈووکیٹ مکیش کوہلی نے مقدمہ لڑا۔
ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے جلیلہ حیدر کا کہنا تھا کہ بچوں کو کل تک قانونی کارروائیاں مکمل کرنے کے بعد رہا کردیا جائے گا۔
واضح رہے کہ پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ مختلف چھاپوں میں گرفتار ہونے والے بچے کالعدم متحدہ بلوچ آرمی (یو بی اے) سے تعلق رکھتے ہیں اور شہر میں مختلف بم دھماکوں میں ملوث ہیں۔
کم عمر ملزمان کو کوئٹہ کی انسداد دہشت گردی عدالت میں حراست میں لیے جانے کے بعد سے ٹرائل کا سامنا رہا جو تقریباً 5 سال کا عرصہ ہے۔