سرابِ انتخاب
حکیم واڈیلہ
دی بلوچستان پوسٹ
رواں ماہ کی ۲۵ تاریخ کو پاکستان میں عام انتخابات ہونے جارہے ہیں، جس پر پاکستان کے نامور صحافی مبشر علی زیدی تبصرہ کرتے ہوئے اپنے ٹوئٹ میں کہتے ہیں کہ” پاکستان میں عام انتخابات ضرور ہونے والے ہیں لیکن جمہوریت شاید کہیں کھو چکی ہے۔” صرف مبشر زیدی ہی نہیں بلکہ کافی صحافی اور انسانی حقوق کے شعبے سے تعلق رکھنے لوگ پاکستانی جمہوریت اور نظام الیکشن پر کافی تشویش کا اظہار کرچکے ہیں۔
مگر سمجھ میں نہیں آتا کہ بلوچ پارلیمنٹ پرستوں کو ذرا بھی ادراک نہیں کہ جدید جمہوریت، سرمایہ دارانہ نظام کا پیداوار ہے۔ معزز جمہوری ریاستوں میں مقننہ، عدلیہ اور انتظامیہ واضح اور آزادانہ اختیار کے ساتھ اپنے دائرے میں رہ کر معاشرے کی تعمیر و ترقی میں کردار اداکرکے اور افرادی قوت کی صلاحتوں کو نکھار کر حقیقی جمہوری تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے ریاست کے تمام شہریوں کو بغیر کسی رنگ و نسل مذہب و فرقہ کے امتیاز کے، برابری اور عزت کے ساتھ بنیادی انسانی حقوق فراہم کرتے ہیں۔ پاکستانی ریاست ایک جابرانہ مرکزیت پر مبنی ایک کٹر اور تنگ نظرمذہبی بنیادوں پر عوامی امنگوں اور خواہشات سے بے بہرہ شاؤنسٹ رعونیت کی بنیاد پر کھڑا ہے، منطق دلیل علم و آگاہی سے بے پرواہ حکمران طبقہ ظالمانہ اور فرسودہ جاگیردارنہ مزاج کے حامل ہیں، جس کے جلوؤں میں لوٹ مار، قتل و غارت گری، دھوکہ دہی، جھوٹ و فریب، مکاری تنگ نظری، نمود و نمائش، خودستائی کی تمام منعتیں موجود ہیں۔
بلوچ پارلیمنٹ پرست چاہے، جتنے بھی تمہیدیں باندھیں اور جتنے تاویلیں پیش کریں، مگر حقائق یہ ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ کے سامنے ان کی کوئی وقعت و حیثیت نہیں کیونکہ اسٹیبلشمنٹ عددی اکثریت کو مدنظر رکھتا ہے اور عددی اکثریت ایک صوبے اور اس کے حکمرانوں کے ہاتھوں میں ہے۔ نام نہاد قومی اسمبلی 345 نشستوں پر مشتمل ہے اور بلوچستان کی ٹوٹل نشتیں 16 ہیں وہ بھی بکھری ہوئ مینڈیٹ اور پھر اسٹیبلشمنٹ کے مرہون منت اس طرح 345 کےایوان میں بلوچستان کی 16 بکھری ہوئی سیٹیں نقار خانے میں طوطی کی آواز سےبھی کم حیثیت رکھتی ہیں۔
حالیہ الیکشن نے پاکستانی ریاست کے بحران کو واضح کردیا ہے۔ پاکستانی حکمران طبقہ اپنے خطرناک تضادات کے ساتھ ساری دنیا کے سامنے بے لباس ہوچکا ہے۔ پاکستانی ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے اپنے تمام نقاب اتار دیئے ہیں اور پاکستانی عدلیہ کے ذریعے اپنے سارے مقاصد حاصل کرلیئے ہیں۔
بلوچستان میں الیکشن مافیا قبضہ گیر کے ساتھ ملکر چند ٹکوں کے لیئے اپنا ضمیر بیچ رہا ہے لیکن انہیں شائد اس بات کا ادراک نہیں کہ قبضہ گیر صرف دنیا کو دکھانے کے لیئے بلوچستان میں الیکشن کا ڈھونگ رچاتا ہے، اگر ایسا نہیں تو ڈاکٹر مالکوں اور نواب زہریوں کا حشر سب کے سامنے ہے۔
لہٰذا ان دکھاوے کے انتخابات میں کسی کو کچھ نہیں ملے گا، کیونکہ دنیا جانتی ہے کہ پاکستان میں اقتدار اعلیٰ کس کے پاس ہے۔ یہ نام نہاد الیکشن ایک ڈھکوسلہ، فریب، شعبدہ بازی ہے۔ الیکشن کے لئے بیتاب بلوچ پارلیمنٹ پرستوں کو اس گناہِ بے لزت جھوٹ ودھوکہ بازی پر تاریخ اور بلوچ قوم اس قومی جرم پر کبھی معاف نہیِں کرے گی۔