دنیا کا کوئی ملک بھی خفیہ اداروں کے بغیر نہیں چل سکتا – محمود خان اچکزئی

444

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ پاکستان مزید تجربات کا متحمل نہیں ہوسکتا 70سالوں میں جو ہوا اسکے مثبت نتائج نہیں نکلے ۔

انہوں نے کہا کہ لیڈر ایجاد نہیں ہوتے پاکستان کی 20کروڑ عوام کی عقلمندی پر بھروسہ کرنا ہوگا ،عوام جنہیں ووٹ دیتے ہیں خدارا انکا راستہ نہ روکا جائے ،دنیا کا کوئی ملک بھی خفیہ اداروں کے بغیر نہیں چل سکتا ،خفیہ ادارے اور ملکی دفاع کیلئے مضبوط آرمی ہر ملک کی ضرورت ہے ،اللہ کرے ہماری ایجنسیاں دنیا کی بہترین اور سی آئی اے اور موساد سے بھی مضبوط بن کر نمبر ون ایجنسیاں بنیں لیکن انکو یہ بات ماننی پڑے گی اور تلخ گھونٹ پینا پڑے گاکہ حکمرانی انکا کام نہیں ہے اپنے حکمرانوں کو اطلاع دو کہ فلاں فلاں ملک یہ کچھ کررہا ہے مفادات اور نقصانات حکمرانوں کے سامنے رکھو اس طرز عمل سے پاکستان چلے گا ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک بہترین اور دنیا جہان کے وسائل سے مالامال اور بہت بڑاملک ہے جو ہوا اس پر توبہ کرکے نئے سرے نئے جمہوری پاکستان کی تشکیل کرنی ہوگی ایک غریب بلوچ، سندھی ،پنجابی اور پٹھان آخر کیا چاہتا ہے صرف یہ چاہتا ہے کہ وہ اپنے گھر سے کام کیلئے عزت سے نکلے اور عزت سے واپس گھر لوٹے اور جو محنت کریں اسکا اسے معاوضہ ملے ۔ بلوچوں کے پٹاخو ں سے پاک آرمی کو کچھ نہیں ہوگا بلوچ مسئلے کا حل بندوق اور پٹاخیں نہیں بلکہ صوبے میں بسنے والے پشتونوں کے ساتھ بہتر سیاسی فیصلہ کرنا میں ہے غم و خوشی میں برابری ہونی چاہئے تب ہم مرد باد اور زندہ باد سے وہ تمام حقوق لیں گے جو ہمارے ہیں ہم میں یہ طاقت ہیں شاہراہیں اور ریلوے لائن بند کرسکتے ہیں لیکن جمہوری انداز میں پٹاخوں اور فائرنگ سے نہیں ۔ہمارا ’’کور او ر گور ‘‘یعنی گھر اور قبرستان پاکستان ہی ہے یہاں آباد سب قوموں کو یہ تسلم کرنا ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستا ن پشتون بلوچ کا مشترکہ صوبہ ہے برابری اس کیلئے ضروری ہے ہمارا پشتون بلوچ خطہ دنیا کے دریائی نظام سے کافی بلندی پر واقع ہے قیامت تک یہاں کی عوام کی نظر آسمانی بوند پر رئیگی قلت آب کے مسئلے پر غور نہ کیا گیا تو عنقریب ہمارا علاقہ ریگستان بن جائیگا پشتونخوا ملی عوامی پارٹی نے پچھلی حکومت میں برصغیر کی تاریخ میں پہلی مرتبہ صوبے کیلئے پچیس فیصد رقم مختص کیا جسکی کریڈیٹ مخلوط حکومت کو بھی جاتی ہے میرا وطن پاکستان مجھے عزیز ہے سب کو اپنے حدود میں رہ کر کام کرنا ہوگا میڈیا پرسن جرنلیزم کریں،پاک فوج کے جوان ہاتھوں میں بندوق تھام کر سرحدوں کی حفاظت کریں اور خفیہ ادارے اردگرد کے حالات پر نظر رکھ کر رپورٹ کیا کریں جب اسرائیل اپنے ملک میں خودکش حملوں پر قابو پاسکتا ہے تو یہاں اس حالات اور واقعات پر قابو پانا بھی مشکل نہیں اگر یہ حالات رہے تو اس طرح کے دس دھماکوں سے پاکستان کا بیڑہ غرق ہوجائیگا یہاں جو بکتا ہے وہ بھی ملک کا وفادار اور جو مغلوب ہوتا ہے وہ بھی وفادار بس بہت ہوگیا اب یہ تماشہ بند ہونا چاہئے ہم مانتے ہیں انڈیا ،روس،وغیرہ وغیرہ ہمارے دشمن اور ہمیں برباد کرنے پر تلے ہوئے ہیں تو ذمہ داری کس کی بنتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ون مین ون ووٹ کی بات کرنے پر ہمیں جیلوں میں ڈالا گیا ملک میں دفعہ 144کی خلاف ورزی پر سینکڑوں لوگوں کو مارا گیا قانون سب کیلئے برابر ہونا چاہئے آئین مقدس امانت ہے ہم نے اس کا حلف لیا ہے آئین کو چھیڑنے سے بنیادیں ہل جائیں گی سابق وزیر اعظم نواز شریف اور اسکی بیٹی کی گرفتاری سے متعلق سوال پر محمود خان اچکزئی نے کہا کہ میاں نواز شریف اور اسکی بہادر بیٹی مریم نواز کی گرفتاری اور جس انداز میں ان کیخلاف کیس چلایا گیا اس عمل سے پاکستان کی ستر سالہ تاریخ میں نیا باب شروع ہوگیا ہے نواز شریف بلوچ علیحدگی پسند ہے نہ تو کوئی وزیرستان کا باغی اور نہ ہی سندھ و دیش کا ماننے والا ہے طاقتور لاہوری ہے کشمیری ریجن کا آدمی ہے۔

انہوں نے کبھی پاکستان کیخلاف کام اور بات نہیں کی لیکن جب سے وہ سیاست میں آئے ہیں اپنے تجربے میں وہ یہ سیکھ گیا ہے کہ جس انداز میں ہماری اسٹیبلشمنٹ پاکستان کی سیاست کو چلارہی ہے یہ پاکستان کیلئے بربادی کا راستہ ہے لہذا اس نے وہ راستہ اپنایا جو جانی طور پر طے شدہ ہے کہ جس آدمی کے ہاتھ میں بندوق ہوگی جس کے ہاتھ میں تلوار ہوگی اس کا سیاست میں حصہ نہیں ہوگا انہوں نے کہا کہ یورپ بہت سی لڑائیاں لڑنے کے بعد اس نتیجے پر پہنچا کہ موجودہ حالات میں اچھا نظام جمہوری نظام ہے جس میں ہر مرد و عورت ووٹ کا استعمال کرتے ہیں اور تما م ممالک کا آئین اور منشور ہوتا ہے تمام دنیا اس بات پر متفق ہے کہ حکمرانی کا حق صرف عوام کی طاقت سے منتخب پارلیمنٹ کا ہے بدقسمتی سے ہمارا پڑوسی ہم سے زیادہ غریب ، مختلف زبانیں بولنے اور دینی مسلکوں کا ملک ہے ہمارے مقابلے میں وہاں غربت زیادہ تھیں یا ہے اسکے باوجود وہ ترقی کے منازل طے کرکے دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں شامل ہوگیا ہے ہم ستر سال سے جو کچھ کررہے ہیں اس نے ہمیں بربادی کے سوا کچھ نہیں دیا میاں نواز شریف یہ بات کہہ رہا ہے کہ یہاں بھی اسی قسم کا نظام ہو جو دنیا میں چل رہا ہے ہماری افواج کے اپنے حقوق، عدلیہ اور میڈیا کے اپنے حدود ہو پاکستا ن کو چلانے بچانے اور بہترین ملک بنانے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ ہم نے آئین میں تاریخ شدہ جو حدود ہیں عدلیہ اپنے حد میں رہے ،اسٹیبلشمنٹ اور میڈیا اپنی حدود میں رہے عوام ووٹ ڈالیں اور انکے ووٹوں سے منتخب پارلیمنٹ طاقت کا سرچشمہ ہو وہی سے داخلہ و خارجہ پالیسیاں سے بنے اس سے پاکستان بچے گا بھی اور چلے گا بھی اور دنیا کے قوموں میں سر اٹھا کے چلنے کا قابل بھی بنے گا

۔انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف فرد کی حیثیت سے نہیں ایک ایجنڈے کی حیثیت سے پاکستان کا مستقبل آگے بڑھا رہا ہے کوئی سپورٹ کرے یا نہ کریں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اس ایجنڈے کو سو فیصد سپورٹ کرتی ہے انکا ہر حد تک ساتھ دئیگی انکو سپورٹ کرئیگی اور پاکستان کو ان بحرانوں سے نکالنے کیلئے انکے ساتھ مشترکہ کوششیں کرئیگی دنیا میں کوئی بھی ایسا شخص نہیں ہے اور ہونا بھی نہیں چاہئے جو کرپشن کو سپورٹ کریں لیکن معیار ایک ہونا چاہئے قرآن کریم کی آیت ہے’’ آپ عدل کریں ‘‘ قرآن پاک کے سورۃ رحمن میں اللہ فرماتا ہے ’’میں نے نظام بنایا ہے اس میں تقسیم مت کرو غلط مت تھولو ہر ایک کے ساتھ انصاف کرو‘‘اگر انصاف کے تقاضہ یہ ہے جو ہم قرآن کریم سے آخذ کرتے ہیں یا جو انسانیت ہمیں دیتی ہے انہیں سپورٹ نہ کرنا گناہ اور جرم ہے ۔ لیکن انصاف اور معیار انصاف سب کیلئے یکساں ہونا چاہئے میاں نواز شریف کی سیاسی عدالتیں جو بن رہی تھی اس سے پہلے ’’این آر او ‘‘ کے نام سے ایک فیصلہ ہوا اس میں فریق دو تھے ایک فریق اسٹبلیشمنٹ اور دوسری ایک سیاسی جماعت تھی فیصلہ اس بات پر ہوا کہ پچیس سال کے کیسز ختم ہونگے نام دیا’’ این آر او‘‘۔اس فیصلے میں آٹھ ہزار تین سو کرمینل کیسیز ختم ہوئے جس میں قتل سمیت مختلف مقدمات شامل تھے ۔اور اب یہ جو کچھ ہورہا ہے لوگ کیاکہیں گے ملک کہاں جارہا ہے ؟ میں نواز شریف کا اس طرح سپورٹر نہیں آج تک حرام ہے انکی طرف سے کوئی فائدہ ملا ہو نواز شریف جب آئی جی آئی بنی تھی کس نے بنائی کیوں بنائی ایجنڈہ کیا تھا ہمارے صوبے کی بڑی بڑی پارٹیاں اس میں شامل تھیں ہم ان میں نہیں تھے شہید بینظیر کی حکومت تھی آئی جی آئی میں دینی اور سیاسی جماعتیں تمام شامل تھیں دو تہائی اکثریت بھی انہیں حاصل تھی جب انکا قافلہ کوئٹہ آیا پشتونخوا ملی عوامی پارٹی واحد جماعت تھی جس نے کالی جھنڈیوں سے انکا استقبال کیا کوئی ہم پاگل تھے کیا ہم نے اس وقت میاں نواز شریف کا کالی جھنڈیوں سے استقبال کیا اور اب جب وہ جیل میں ہے ہم انکے ساتھ جھنڈا اٹھائے بات ایجنڈے کی ہے ماضی میں وہ میاں نواز شریف جو کچھ کہہ رہا تھا یا جس لشکر میں تھا وہ غیر جمہوری راستہ تھا ایک جمہوری حکومت کو غیر مستحکم کرنے کا راستہ تھا اب نئے ولولے کے ساتھ تاریخ اسکو معاف اس لئے کرئیگی پاکستان کے باقی سیاستدانوں کی طرح نواز شریف بھی اس گملے سے اٹھے ہیں لیکن اس نے اپنے تجربے میں یہ سیکھ لیا ہے کہ یہ پاکستان کی بربادی کا راستہ ہے جب پاکستان اور اس ملک کی بات آتی ہے تو نواز شریف سب سے زیادہ صحیح بات کررہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ایک ہوتی ہیں صحیح عدالتیں دوسری ہوتی ہیں سیاسی عدالتیں سیاسی عدالتیں ایک جابر حکمرانوں کی تخلیق ہوتی ہیں اپنی مرضی کے وہ فیصلے کرتی ہیں اگر یہ سیاسی عدالتیں تین ہزار سال پہلے بھی فیصلے کر چکی ہیں تو آج بھی سب انہیں مسترد کررہے ہیں حضرت عیسیٰ ؑ کی پیدائش سے سینکڑوں سال پہلے سقراط کو سیاسی عدالت نے مجبور کیا کہ زہر کا پیالہ پیو آج ساری انسانیت سقراط کو ہیرو سمجھتی ہے سیاسی عدالتیں نہیں ہونی چاہئے اور میڈیا کو کوریج کی اجازت ملنی چاہئے ۔ایک سوال کے جواب میں سربراہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کا کہنا تھا کہ بلوچوں کے ساحل و سائل کھربو ں میں ہیں جس میں ہمارا حصہ بھی ہے ہم اس غیر قدرتی صوبے میں خوش تو نہیں ہماری آبادی پنجاب کے ایک ضلع کے برابر ہے ہمارے وسائل دس ملکوں کے وسائل سے زیادہ ہیں ہم بھوکے مر رہے ہیں کیوں ؟ یہ نظام غلط ہے۔ ایک ملکی خارجہ پالیسی اسکی داخلہ پالیسی کا برتاؤ ہوتی ہے خدانخواستہ اگر گھر کے اندر آپ کا سوچ استعماری ہوگا تو لازماباہر بھی استعماری ہوگا امریکہ اور چین سمیت کوئی بھی ملک خودمختار نہیں ہوسکتا جب تک وہ اپنے ہمسایوں کی خودمختاری کا خیال نہ رکھے۔

انہوں نے کہا کہ وہ خان عبدالصمد خا ن اچکزئی اور پاکستا کے بڑے سیاستدانوں سے بڑا آدمی نہیں ہار جیت الیکشن کا حصہ ہے بار بار ہاریں ہیں لیکن کبھی احتجاج نہیں کیا اگر ہم جیت رہے ہو اور آپ ہمارا راستہ روک رہے ہو تو پھر ہمارے لئے کونسا راستہ رئیگا لازمی بات ہے پارٹی جھنڈا لپیٹ کر گھر میں رکھ دونگا ۔بائیکاٹ سے متعلق سوال پر محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور مسلم لیگ ن قطعاً بائیکاٹ کی غلطی نہیں کریں گے۔