سابق وفاقی وزیر اکرم خان درانی کے قافلے کے قریب ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں 4 افراد ہلاک 30 زخمی ہوگئے تاہم سابق وزیر محفوظ رہے۔
ڈپٹی پولیس افسر (ڈی پی او) بنوں خرم رشید کا کہنا ہے کہ اکرم خان درانی انتخابی مہم کے سلسلے میں سفر کر رہے تھے کہ بنوں کے تھانہ حوید کی حدود میں ان کے قافلے کو ریموٹ کنٹرول بم سے نشانہ بنایا گیا۔
ڈی پی او کے مطابق اس دھماکے میں سابق وزیرِاعلیٰ خیبرپختونخوا محفوظ رہے، جبکہ 30 افراد زخمی ہوگئے، جن میں ان کی حفاظت پر مامور پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
تاہم اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ اکرم خان درانی شمالی وزیرستان کے ساتھ سرحدی علاقے میں جلسہ کرکے واپس بنوں جارہے تھے کہ واقعہ رونما ہوا، جس میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔
واقع کے بعد ریسکیو عملے نے موقع پر پہنچ کر زخمیوں کو قریبی ہسپتال میں علاج کے لیے منتقل کردیا گیا۔
دھماکے کے فوری بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے کر علاقے کا سرچ آپریشن شروع کردیا۔
جعمیت علمائے اسلام (ف) کے اہم رہنما اکرم خان درانی ستمبر 2002 سے اکتوبر 2017 صوبہ خیبرپختونخوا کے گورنر رہے۔
مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے دوران اکرم خان درانی سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کی کابینہ کا بھی حصہ رہے۔
یاد رہے کہ 10 جولائی کو پشاور کے علاقے یکہ توت میں عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کی انتخابی مہم کے دوران خودکش حملے میں صوبائی اسمبلی کے امیدوار اور بشیر بلور کے صاحبزادے ہارون بلور سمیت 20 افراد جاں بحق اور 48 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔
واقعے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
یاد رہے کہ نیشنل کاؤنٹرٹیرارزم اتھارٹی (نیکٹا) نے انتباہ جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ عام انتخابات کے دوران ملک کی سیاسی قیادت کو دہشت گردی کے خطرات ہیں۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں نیکٹا حکام نے اپنی بریفنگ میں آگاہ کیا تھا کہ انتخابات کے پیشِ نظر سیاسی قیادت کو دہشت گردی کا خطرہ ہے۔
نیکٹا حکام کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خطرات کے حوالے سے 12 رپورٹس ملی ہیں جن میں سے 6 رپورٹس مخصوص شخصیات پر ہیں۔