بی ایل ایف نے مختلف حملوں کی ذمہ داری قبول کرلی

220

حب میں تحریک انصاف کے جلسے، فورسز پر حملوں سمیت مخبر کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول اور شہید سکندر کو سرخ سرخ سلام پیش کرتے ہیں: گہرام بلوچ

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے شہید سرمچار سکندر کو سرخ سلام پیش کر نے کے ساتھ فورسز و ریاستی معاون کاروں پر حملوں و مخبر کے ہلاکت کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ 11 جولائی کو حب چوکی میں سرمچاروں نے تحریک انصاف کے انتخابی جلسہ پر تنبیہ کے طور پر گرینیڈ حملہ کیا، حملے کا مقصد ایک وارننگ ہے کہ بلوچستان میں خون کی ہولی کھیلی جارہی ہے اور دوسری طرف وفاق پرست جماعتیں سادہ لوح عوام کو دھوکہ اور دھمکی کے ذریعے پاکستانی نظام میں شامل ہونے پر زور دے رہے ہیں۔ قومی آزادی کی شعوری جد و جہد سے خائف ہوکر قابض ریاست اپنے کاسہ لیسوں کے ذریعے ان خاندانوں کو دھوکہ دیکر انتخابات میں حصہ لینے پر مجبور کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جن کے خاندان کے افراد کئی مہینوں و سالوں سے لاپتہ ہیں بلکہ بلوچستان بھر ریاستی قبضہ گیریت کا شکار ہے اور ہر خاندان اس جبر کا شکار ہے۔ جب یہ لوگ ان کی جھوٹی یقین دہانیوں اور پاکستانی مظالم کو دیکھ کر نام نہاد انتخابات کا حصہ بننے کو تیار نہیں تو انہیں بھی حراست کے نام پر لاپتہ کیا جار ہا ہے۔ ایسے میں انتخابی مہم اور انتخابی جلسوں کی کسی صورت اجازت نہیں دیتے۔ پاکستان تحریک انصاف کے جلسے پر دستی بم حملہ محض ایک وارننگ ہے۔ بلوچستان چونکہ ایک مقبوضہ علاقہ ہے اس لئے تمام وفاق پرست جماعتوں کو تنبیہ کرتے ہیں کہ وہ بلوچستان میں غیرقانونی اور غیر آئینی انتخابات سے دور رہیں۔ ایسی تمام جماعتیں جو پاکستانی پارلیمان اور دوسری ستونوں کو مضبوط کرکے بلوچستان پر پاکستانی قبضہ کو جائز قرار دلوانے میں کردار ادا کر رہے ہیں وہ کسی صورت معاف نہیں کئے جائیں گے۔ ایسی تمام جماعتیں ہمارے نشانے پر ہیں کیونکہ یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ بلوچستان میں براہ راست فوج اور آئی ایس آئی کی حکومت ہے اور انتخابات میں ان کی آشیر باد اور رضامندی کے بغیر کوئی امیدوار کامیاب نہیں ہوسکتا۔ اس لئے ان کو نشانہ بنانا کسی سویلین کا نشانہ بنانا نہیں بلکہ ’’بغیر وردی والی فوجیوں‘‘ کو نشانہ بنانا ہے۔ انتخابات کے حوالے سے ہم ٹرانسپورٹر برادری سے خصوصی اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنی گاڑیاں کسی بھی آمد و رفت اور سرگرمی کیلئے استعمال نہ ہونے دیں بصورت دیگر وہ اپنے نقصان کا ذمہ دار خود ہوں گے۔ آج بلوچستان بھر میں اسکولوں کو آرمی کیمپوں میں تبدیل کر کے انتخابات کے لیے عوام پر دباؤ ڈالنے کے ساتھ ان کو ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جو کسی صورت بھی برداشت نہیں کیا جائے گا۔

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے مزید کہا کہ سکندر بلوچ کو خراج تحسین اور سرخ سلام پیش کرتے ہیں۔ سکندر بلوچ عرف زیڈان سکنہ جھاؤ پیلار 2009 سے بلوچ قومی تحریک سے منسلک تھے اور مسلح جد و جہد کر رہے تھے۔ وہ گزشتہ چند دنوں سے بیمارتھے اور مقامی معالجوں سے ان کی گردوں کی بیماری کی تشخیص کی تھی اور کسی بڑے شہر میں علاج کا مشورہ دیا تھا چونکہ وہ بلوچستان کی پہاڑیوں اور جنگی میدان میں موجود تھے، بیماری کے بعد انہیں علاج کیلئے شہر منتقل کیا جا رہا تھا کہ دشوار گزار علاقوں اور گرمی کی وجہ سے وہ کسی ہسپتال میں پہنچنے سے پہلے وفات پا کر شہید ہوگئے۔ ان کی قربانیاں اور بے لوث خدمت سب کیلئے مشعل راہ ہیں اور ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔

گہرام بلوچ نے کہا کہ 11 جولائی کو کولواہ کے علاقے گشانگ میں آرمی چوکی پر راکٹ اور خود کار ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ جس سے فورسز کو بھاری جانی و مالی نقصان کا سامنا رہا۔ حملے کے بعد قابض فوج نے سرمچاروں کو گھیرنے کی کوشش کی تو سرمچاروں اور فوج کے درمیان دوبدو جھڑپ شروع جو چالیس منٹ تک جاری رہے اور سرمچار بحفاظت نکلنے میں کامیاب ہوئے ۔ یہاں پاکستانی فوج کے تین اہلکار ہلاک اور کئی زخمی ہوئے ۔

گہرام بلوچ نے کہا کہ کل منگل کو سرمچاروں نے ضلع آواران کولواہ میں سہر کے مقام پر قائم پاکستانی آرمی کیمپ پر دو اطراف سے راکٹ اور خود کار بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ حملے میں دو اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہوئے ہیں۔

گہرام بلوچ نے کہ نو جولائی کو ضلع کیچ کے علاقے دشت باہوٹ چات میں فائرنگ کرکے ریاستی مخبر فضل ولد باہوٹ کو ہلاک کیا۔ وہ قابض ریاست کیلئے مخبری اور فوجی آپریشنوں میں ملوث ہونے کے ساتھ منشیات فروشی سمیت دوسرے سماجی برائیوں میں ملوث تھا۔ انہیں گھر سے گرفتار کرکے ہلاک کیا۔ بلوچستان کی آزادی تک پاکستانی فوج اور اس کے کارندوں پر حملے جاری رہیں گے۔