بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین خلیل بلوچ نے کہاہے کہ انتخابات ایک جمہوری عمل ہے جس میں رائے دینا یا نہ دینا لوگوں کی صوابدیدہوتاہے مگر پاکستانی فوج بندوق کی نوک پر بلوچ قوم سے ووٹ ڈلوانے کوشش کرتارہاہے ان انتخابات کو جمہوری عمل کہنا جمہوریت کی توہین ہے،گزشتہ انتخابات کی طرح بلوچستان میں پاکستان ایک بار پھر ناکامی سے دوچار ہوا۔ جس طرح 2013کے انتخابات میں بلوچستان میں مکمل عوامی بائیکاٹ قومی تحریک آزادی کے لئے ایک استصواب رائے کی درجہ رکھتاہے موجودہ انتخابات میں بھی تما م تر جبر و دہشت خیزیوں کے باوجود پاکستان اور پارلیمانی پارٹیاں بلوچ قوم کو ناجائز انتخابات میں شامل نہیں کرسکے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں کبھی الیکشن نہیں ہوئے ہیں بلکہ فوجی اسٹبلشمنٹ چند ضمیر فروشوں کو محض انتخابات کے نام پر بلوچ قوم پر مسلط کرتاچلاآیاہے لیکن موجود ہ قومی تحریک کے دوران بلوچ قوم نے پاکستانی پارلیمانی نظام کو یکسر مستر د کردیاہے۔ گزشتہ انتخابات کی ناکامی کومدنظررکھ کر پاکستانی ریاست اورریاست کے تمام روایتی اورغیرروایتی ادارے کئی مہینوں سے بلوچستان میں انتخابات کی کامیابی کے لئے بلوچ قوم پر آتش و آہن کی برسات کا نیا سلسلہ شروع کر چکے ہیں۔ اس سے ہزاروں لوگ اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں،ہزاروں کی تعداد میں گھروں کو نذرآتش کیاگیاہے۔فوجی جبر اور ریاستی دہشت گردی کے ذریعے منعقد ہونے انتخابات کا کوئی سیاسی،جمہوری اور قانونی حیثیت نہیں ہے۔ 2013کے انتخابات کی طرح موجودہ انتخابات بلوچ قوم کے لئے قابل قبول نہیں ہیں لیکن گزشتہ انتخابات کی ناکامی کے بعد موجود ہ نام نہاد انتخابات کے نام پرچند ضمیر فروشوں کو منتخب قرار دے کر ایک اور کٹھ پتلی اسمبلی وجود میں لائی جائے گی جس سے قومی نسل کشی،قومی استحصال کے اجازت ناموں پر دستخط لئے جائیں گے۔
چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں آج کے انتخابات میں اکثر پولنگ اسٹیشن ویرانی کا منظر پیش کرتے رہے جبکہ جہاں بھی ووٹ پڑا ہے وہ لوگوں کی مرضی و منشا نہیں بلکہ فوج اور فوج کے متوازی ڈیتھ سکواڈزکے کارندے لوگوں کے گھروں سے گھسیٹ کر پولنگ اسٹیشنوں تک لے جاتے رہے اور ان سے بندوق کی نوک پر ٹھپہ لگوایا گیا۔
چیئرمین خلیل بلوچ نے کہاکہ بلوچ قومی موقف سے خود کو قریب سمجھنے والے مبہم سیاست کے شاہکاروں کو بندوق کے زورپر فوج کی اپنے من پسند امیدواروں کے لئے لوگوں کو مجبورکرنے کے بعد اقرارکرنا چاہئے کہ پاکستان صرف فوجی قوت سے بلوچ قومی غلامی کو برقراررکھنا چاہتاہے جس میں جمہوری رائے کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ آج کے نام نہاد انتخابات میں نہ صرف بندوق کی نوک پر لوگوں کو نکلنے کے لئے مجبورکیاجاتارہابلکہ فوج کی جانب سے اپنے من پسند لوگوں کوووٹ ڈالنے کے لئے دباؤ ڈالنے کی بے شمار واقعات سامنے آئے ہیں
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اندر میڈیا آزاد نہیں۔ مقبوضہ بلوچستان میں تومیڈیا نام کی کوئی شئے نہیں ہے اوربین الاقوامی میڈیا نے بلوچستان کو یکسر نظر انداز کیاہے جس کی وجوہات پاکستان کی پابندیاں ہوں یا ان کی عدم دلچسپی لیکن اس کا قیمت بلوچ قوم گھپ تاریکی میں فوجی جبر و دہشت کی صورت میں اداکررہاہے۔
لیکن آزادمیڈیا کی عدم موجودگی اورسنسرشدہ میڈیا کے ذریعے سامنے آنے والے رپورٹنگ سے اندازہ ہوتاہے کہ بلوچستان میں انتخابات جمہوری رائے دہی کے بنیاد پر نہیں بلکہ فوجی جبر کے ذریعے منعقد کئے گئے،ان انتخابات کے لئے بلوچستان کے بکھری اور منتشرآبادیوں کو کئی مہینوں سے جبری طورپر لاکر کیمپوں کے قرب و جوار میں محصورکرنے کا عمل جاری رہااور آج ان محصورین کو پولنگ بوتھوں پر لے جاکر پاکستان سمجھتاہے کہ اس نے بلوچستان میں بڑا مارکہ سرکرلیاہے تو اس کی بھول ہے
چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا بلوچ نیشنل موومنٹ سمجھتاہے کہ پاکستانی ریاست نے فوجی قوت کے بل پر ایک رسم پوری کی ہے،ان انتخابات کی کوئی سیاسی و اخلاقی جواز نہیں ہے اس کے باوجود اگر ایک کٹھ پتلی اسمبلی بلوچ قوم پر مسلط کرتاہے تو یہ کسی صورت میں بلوچ قومی نمائندے قرار نہیں دیئے جاسکتے ہیں بلکہ بلوچ قوم انہیں اپنا قومی دشمن تصور کرتاہے جس طرح گزشتہ انتخابات میں ناکامی کے بعد نیشنل پارٹی کوسامنے لاکر بلوچ نسل کشی میں تیزی لائی گئی اس بار چند ایسے چہرے لاکر بلوچ قوم پر ظلم وجبرکے جاری عمل میں نئی داستان رقم کی جائے گی۔
چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا موجودہ انتخابات کو بلوچ قوم ایک جبر اور تشددکے یادگار کے طورپر یاد رکھے گا اس تشدد میں صرف فوج اور خفیہ ادارے نہیں بلکہ وہ پارلیمانی پارٹیاں بھی شامل ہیں جو پاکستانی مراعات کے لئے بلوچ قوم کے خلاف جنگی جرائم میں پاکستانی فوج کے ساتھ ساجھے دار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ انتخابات بلوچ قومی آزادی کے حق میں ایک ریفرینڈم ثابت ہوئے اسی طرح موجودہ انتخابات بھی بلوچ قومی بائیکاٹ سے پاکستانی قبضے کی شکل دنیاکے سامنے واضح ہوگی،بلوچستان کے طول و عرض میں جبری طورپر لوگوں کو گھسیٹ کر پولنگ بوتھوں پرلانے کے باوجود ووٹروں سے فوجی اہلکار زیادہ نظرآئے۔
چیئرمین خلیل بلوچ نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی اداروں اور مہذب ممالک کو بلوچستان میں پاکستانی انتخابات پر اپنی پالیسی واضح کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ ذمہ دارعالمی اداروں اور مہذب ممالک کی خاموشی سے پاکستان بلوچ قوم سے بائیکاٹ کاہولناک انتقام لے گا گزشتہ انتخابات کی بائیکاٹ کرنے والے اکثرسیاسی کارکن آج بھی پاکستان کے اذیت خانوں میں ٹارچرسہہ رہے ہیں۔