بلوچستان میں مظالم پر عدالتوں اور میڈیا کو تحفظ حاصل ہے : حیربیار مری

250

بلوچ رہنما حیربیار مری نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ پاکستانی قابض فوج اور خفیہ ادارے گذشتہ ستر برسوں سے بلوچ قوم پر مظالم ڈھا رہا ہے لیکن پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کی بلوچستان میں درندگی کو پاکستان کے عدالتوں اور میڈیا کا تحفظ حاصل ہے اس لیے نہ تو پاکستانی فوج کے مظالم اور بلوچ نسل کشی میڈیا میں دکھائی دیتی ہے اور نہ ہی بلوچ قوم کی نسل کشی کرنے والے فوجی جنرلوں کی عدالت میں پیشی ہوتی ہے

بلوچستان کو پاکستان کے زیر دست رکھنا پاکستانی ریاستی پالیسی ہے جس کی حمایت پاکستان کی تمام سیاسی پارٹیاں، میڈیا اور عدلیہ سمیت دوسرے ادارے کرتے ہیں۔ انہوں کہا کہ پاکستانی فوج کی طرف سے بلوچستان میں نسل کشی کو میڈیا کی مکمل حمایت حاصل ہے اور عدلیہ کی طرف سے تمام جنگی مجرموں کو تحفظ فراہم کی جاتی ہے۔

بلوچ رہنما نے کہا کہ خضدار و پنجگور کی اجتماعی قبریں ہوں، بیس ہزار کے قریب لاپتہ افراد کا کیس ہو یا کہ بلوچستان میں مسخ شدہ لاشیں پیکنا ہو۔ ان تمام جراہم میں پاکستانی عدالتوں نے پاکستانی فوج اور آئی ایس آئی کو تحفظ فراہم کیا اور ان ہی عدالتی تحقیقاتی کمیشنوں کے ذریعے بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے فوج کو تحفظ فراہم کیا گیا اور ٹارچر سیلوں میں موجود بلوچ اسیران کی تعداد کو دنیا کے سامنے ہزاروں سے گٹھا کر چند سو ظاہرکیا گیا تاکہ عالمی سطح پر پاکستانی فوج پر انسانی حقوق کی سنگین خلاف وزیوں کی وجہ سے قائم دباو کو کم کیا جاسکے۔

بلوچ رہنما نے کہا کہ 2012 کو پاکستانی ایف سی کی طرف سے تین بلوچ فرزندوں کوئٹہ سرینہ ہوٹل کے قریب سے اٹھایا جاتا ہے جس کا سی سی ٹی وی فوٹیج بھی عدالت میں پولیس کی طرف سے پیش کی گئی لیکن عدالتی کاروائی کے دوسرے دن ان کی لاشیں پھینک دی گئی اور جس پر عدالت نے آئی جی ایف سی کو عدالت طلب کیا جس پر آئی جی ایف سی نے عدالت پیش ہونے سے انکار کریا اور دوسرے طرف عدالت نے ایف سی کے خلاف کیس کو مکمل بند کردیا۔

حیربیار مری نے کہا کہ پاکستان میں پنجاب کے سیاسی اشریفہ اور فوج کے درمیان موجودہ تنازعہ کے دوران پاکستانی ہائی کورٹ کے جج جسٹس صدیقی کی طرف سے سرعام اعتراف کرنا کہ پاکستانی آئی ایس آئی نے نوازشریف اور اس کی بیٹی کو الیکشنز تک جیل میں رکھنے کا کہا اور انہیں اس کے عوض فوج کی طرف ان چیف جسٹس بنانےکی پیشکش کرنا اور عدالتوں میں تحقیقاتی بینچوں میں پاکستانی فوج کی طرف سے ججوں کو چننا بلوچ تحریک آزادی کی اس موقف کی تائید کرتا ہے کہ پاکستان کے سیاسی، قانون اور دوسرے ادارے پاکستان فوج کے ماتحت ہیں اور بلوچستان میں نسل کشی پر میڈیا، فوج اور عدالتیں سب ایک ہی پالیسی پر گامزن ہیں۔

بلوچ رہنما نے کہا کہ بلوچ قوم کا اعتماد صرف عالمی عدالتوں پر ہیں کہ وہ پاکستانی جنرلوں کو انصاف کے کہڑے میں کھڑاکریں اور پاکستانی فوج کی طرف بلوچ قوم کی نسل کشی کو روکھنے کا واحد حل عالمی طاقتوں کی طرف سے فوجی مداخلت ہے۔

بلوچ رہنما نے کہا کہ بلوچ قوم کو چاہیے کہ وہ گزشتہ الیکشنز کی طرح بلوچستان میں پاکستانی الیکشن کی بائیکاٹ کریں کیونکہ پاکستانی الیکشنز بلوچستان میں بلوچ قوم پر مظالم اور غلامی کی طوالت کے سبب بن رہے ہیں

بلوچ قوم کی پاکستانی الیکشنز میں ووٹ نہ دینا دنیا کے سامنے بلوچ قومی آزادی کی صدا ہوگی۔ اس لیے بلوچ قوم کو جتنا ہوسکے پاکستانی الیکشنز میں حصہ لینے سے گریز کریں اگر زبردستی ضمیر فروش بلوچ آپ کو پولنگ سٹیشنز پر گھسیٹ کرلے جائے تو وہاں بھی ضمیر فروش و نام نہاد بلوچ قوم پرستی کے دعویداروں کو اپنے ووٹ دینے کے بجائے اس ووٹ کو ضائع کرنے کی کوشش کریں تاکہ آپ کا یہ طریقہ بلوچ قوم کے گلے میں طوق غلامی کو مظبوط کرنے کے بجائے اسے مزید کمزور کرسکے