افغانستان میں قیام امن کے موضوع پر اسلامی ممالک کی تنظیم ’او آئی سی‘ کے ایماء پر ایک اجلاس ہو رہا ہے۔
او آئی سی کے مطابق کابل میں ہونے والے اس اجلاس میں مذہبی مبلغین بھی شرکت کر رہے ہیں۔
اس دوران اس امر پر غور کیا جا رہا ہے کہ افغانستان میں امن کا قیام کس طرح ممکن ہے۔
کل اس دو روزہ اجلاس کا آخری دن ہے۔
طالبان نے اس اجتماع پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہیں امید ہے کہ اس اجلاس میں امریکیوں کے حق میں فیصلہ کیا جائے گا۔ او آئی سی ستاون رکنی تنظیم ہے، جس کا مرکزی دفتر جدہ میں قائم ہے۔
دوسری جانب جلال آباد میں افغان سیکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ کے قریب خود کش حملے کے نتیجے میں 12 افراد ہلاک اور5 زخمی ہوگئے۔
اے ایف پی کے مطابق گورنر ننگرہار کے ترجمان عطا اللہ خوغیانی نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں 2 افغان سیکیورٹی اہلکار اور 10 شہری شامل ہیں۔
جائے وقوع پر موجود ایک دکاندار نے بتایا کہ دھماکے کے بعد انہوں نے تین افراد کو دیکھا جنہیں آگ نے اپنی لپیٹ میں لے رکھا تھا اور وہ شدید تکلیف کے باعث چیخ رہے تھے، انہیں بچانے کی کوشش کی لیکن آگ کی شدت کے باعث ایسا نہیں کرسکا۔
عینی شاہدین کے مطابق دھماکا بہت شدید نوعیت کا تھا،جس کے نتیجے میں چیک پوسٹ کے قریب کھڑی گاڑیاں اور کئی دکانیں بالکل تباہ ہوگئیں۔
ہیلتھ ڈائریکٹر نجیب اللہ کماول نے بتایا کہ زخمیوں میں زیادہ تر افراد کے جسم بری طرح جھلس چکے ہیں۔ علاوہ ازیں داعش نے خود کش حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔
واضح رہے کہ افغان صوبہ ننگرہار پاکستان کی سرحد سے متصل ہے، جہاں گزشتہ چند ہفتوں کے دوران کئی بم دھماکوں کے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہوچکے ہیں۔