افراتفری کاعالم ہے،مقتدرقوتیں پرامن الیکشن کے حق میں نہیں ہے-مولانا شیرانی

222

جمعیت علماء اسلام کے مرکزی رہنمامولانامحمدخان شیرانی نے کہا نیب کی قانون دنیاکی انوکھاقانون ہے مقتدرقوتیں پرامن الیکشن کے حق میں نہیں ہے وہ کسی نہ کسی طریقے سے الیکشن کے التواء چاہتے ہیں اس الیکشن میں کوئی خاص دلچسپی نظرنہیں آرہا نہ ورکرکااعتمادہے امیدوارپراورنہ امیدوارکاووٹرپر بلکہ ایک افراتفری کاعالم ہے موجودہ سیاست کی ابتداء منافقت اورانتہاء تجارت پر ختم ہوتی ہے ۔

اس لیے بہترہیکہ آدمی ووٹرزکی تجارت کے بجائے مال مویشی کی تجارت کریں متحدہ مجلس عمل کی تشکیل غیرسنجیدہ ہے اوریہ ملاملٹری الانس ہیں یہ مجلس ضروت کیلئے بلائی گئی ہے ضرورت پوراہونے پر پھرمجلس کوبرخاست کیاجائے گا اورعالمی اسٹبلشمنٹ کویہ دکھاناہے کہ 2002میں مذہبی قوتوں کاجوگراف تھا2018میں ہم نے اسے اتناگرایا ہے ۔

ان خیالات کااظہارانھوں نے جامعہ مفتاح العلوم میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا اس موقع پر جمعیت علماء اسلام مستونگ کے امیرمفتی عبدالستار ضلعی ترجمان مولوی محمدزکریاشاہوانی حافظ سعیداحمدبنگلزئی مولوی سلیم اللہ مولوی محموداحمدمولوی اصدق اللہ اوردیگرکارکنان کثیرتعدادمیں موجودتھے ۔

انھوں نے نے کہا کہ نیب کی قانون دواعتبارسے دنیاکاانوکھاقانون ہے ایک یہ کہ نیب کی قانون کے تابع اگرکسی پرالزام لگایاجائے توالزام لگانے والے پراس کاثبوت ہے جس پرالزام لگایاگیاہے صفائی وہ پیش کریں ۔

دوسرایہ کہ نیب کے قانون کے تحت جوجج کسی پرمالی جرمانہ عائدکریں تواس میں جج کااپنابھی ایک حصہ مقررہے تودنیاجہاں میں اگر جج کے ججمنٹ میں مالی مفادہوتو اس میں شفافیت نظرنہیں آتااس لیے جمعیت نے روزاول سے نیب کی تشکیل اورفیصلوں کومستردکیا ہیمقتدرحلقے انتخابات نہ کرنے کے حق میں ہے اورانکے التواء کیلئے تلاش میں ہے جوازیاموسمی حالات کے ذریعے سے پیداہوتی ہے ۔

یاانسانی خون ریزی کے ذریعے سے یاکسی نہ کسی قانونی راستے یاعدالتی فیصلے سے اورآنے والے دنوں میں خطرہ ہے کہ کوئی انوکھاسا حادثہ نہ ہوجائے جس سے انتخابات کے التواء کاجوازپیداہواگرالیکشن ہوگئے تولوگوں کوگومگومیں رکھ کروہ اپنا کام پوراکرتے ہیں اوریہ بھی اندیشہ ہے کہ وہ الیکشن کے دوران خون ریزی نہ کروائے ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا ہمارے جماعت کے امیدواروں کافیصلہ تو ہمارے جماعتی اداروں نیکیاہے ۔

لیکن شنیدیہ ہے کہ ہمارے ساتھیوں کے اعتماد جماعت اورورکرزپر کم اوراداروں پرزیادہ ہے وہ سمجھتے ہیں اداروں نے ہمیں تسلی دلائی ہے وہ ہمیں حکومت بھی دینگے لیکن میں سمجھتاہوں ساتھی جن قوتوں پر اعتمادکرتے ہے وہ قابل اعتبارنہیں ہے ۔

اپناورکراورجماعت کادائرہ قابل اعتبارہیپاکستانی سیاست کایہ عالم ہے کہ اگرکسی کونمایاں ہونا ہوتو لوگوں کوبیوقوف بناؤجمہوریت قومیت، یامذہب کے نام پر جب آپ نمایاں ہوگئے تو پیشرفت کیلے سودالگاؤ تو ابتداء منافقت اورآخرتجارت پرختم ہوتی ہیتو اس تجارت سے مال ومویشی کا تجارت بہترہے۔