گوادر میں ایک بار پھر درجنوں افراد کے ڈینگی وائرس سے متاثر ہونے کی اطلاعات آ رہی ہیں جبکہ مریضوں کے مطابق سرکاری اسپتال میں ڈینگی مرض کی تشخیص کے لیے مخصوص بلڈ ٹیسٹ کی سہولت کا فقدان ہے جس کے باعث مریضوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔
سول اسپتال گوادر کے ایم ایس ڈاکٹر عبداللطیف دشتی نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اسپتال میں زیادہ تر کیسز گوادر شہرکے علاقے ڈھور اور فقیر کالونی سے آرہے ہیں۔
ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفس کے فوکل پرسن ڈاکٹر عبدالواحد نے کہا، ” گوادر میں ڈینگی مچھر کی افزائش کی سب سے بڑی وجہ تعمیرات ہیں جہاں کام کے دوران واٹرٹینکرز میں یہ مچھر پیدا ہو رہے ہیں۔”
گزشتہ تین مہینوں میں ڈینگی کے کیسز کے بارے میں جب سوال کیا گیا تو ڈی ایچ او کے فوکل پرسن ڈاکٹرعبدالواحد بلوچ نے کہا کہ، ”ڈینگی کے مریض جی ڈی اے اسپتال اور دیگر پرائیوٹ اسپتالوں میں بھی علاج کراتے ہیں اسی لیے یہ بتانا مشکل ہے کہ کتنے کیسز آئے ہیں۔”
ڈاکٹر عبدالطیف کے مطابق جسم میں سفید خلیوں کے مرنے کی وجہ سے ڈینگی بخار شدت اختیار کر جاتا ہے اور مریض کو سفید خون کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈینگی کا کوئی خاص علاج تو نہیں ہے لیکن مریض کو زیادہ سے زیادہ پانی اور جوس دینے اور ڈرپس لگانے پڑھتے ہیں ۔
ڈاکٹر واحد کے مطابق محکمہ صحت بلدیہ گوادر کے تعاون سے شہر کے متاثرہ علاقوں میں اسپرے کروا رہا ہے۔