معروف کشمیری صحافی شجاعت بخاری کو قتل کر دیا گیا۔
بھارتی زیر انتظام کشمیر کے ایک معروف صحافی شجاعت بخاری کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا ہے۔ بخاری اپنے اخبار کے دفتر سے واپس روانہ ہو رہے تھے جب موٹر سائیکل پر سوار افراد نے انہیں فائرنگ کا نشانہ بنایا۔
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق فائرنگ کے بعد شجاعت بخاری کو شدید زخمی حالت میں ہسپتال پہنچایا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے انتقال کر گئے۔ ایس پی وید کے مطابق ان کی حفاظت پر مامور دو سکیورٹی گارڈز بھی فائرنگ کا نشانہ بنے اور ان میں سے ایک گارڈ بھی مارا گیا ہے۔
بھارتی زیر انتظام کشمیر کی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے اپنے ٹوئیٹر پیغام میں لکھا، ’’شجاعت کے قتل سے دہشت گردی ایک نئی پستی تک پہنچ چکی ہے۔ اور وہ بھی عید کی شام۔‘‘ محبوبہ مفتی نے مزید لکھا، ’’امن کے قیام کی ہماری کوششوں کو نقصان پہنچانے میں مصروف قوتوں کے خلاف ہمیں متحد ہو جانا چاہیے۔‘‘
شجاعت بخاری صحافتی برادری میں ایک معتبر نام رکھتے تھے۔
شجاعت بخاری ماضی میں ڈوئچے ویلے کے ساتھ بھی بطور نامہ نگار منسلک رہے ہیں۔ بھارتی اخبار دی ہندو کے ساتھ وابستہ رہنے والے بخاری بھارتی صحافتی برادری میں اہم مقام رکھتے تھے۔
بھارتی زیر انتظام کشمیر میں ایک طویل عرصے کے بعد کسی صحافی پر یہ پہلا حملہ ہے اور کشمیری میڈیا پروفیشنلز نے اسے آزادی صحافت پر حملہ قرار دیا ہے۔