کراچی: سندھ سے جبری طور پر لاپتہ افرادکے بازیابی کیلئے احتجاجی مظاہرے،حیدر آباد میں بھوک ہڑتالی کیمپ لگانے اور انتخابات کے مکمل بائیکاٹ کا اعلان
دی بلوچستان پوسٹ ویب ڈیسک موصول ہونیوالی اطلاعات کے مطابق سندھ سے جبری طور پر فورسز و خفیہ اداروں کے ہاتھوں لاپتہ ہونیوالے افراد کے بازیابی کیلئے کراچی اور سندھ کے دوسرے علاقوں میں عید کے روز بھی احتجاجی مظاہرے کئے گئے جن میں لاپتہ افراد کے لواحقین و دیگر افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
تفصیلات کے مطابق کراچی پریس کلب سامنے سندھ سے جبری طور پر لاپتہ افراد کے بازیابی کیلئے وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ اور لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے احتجاج جاری رہی، جس کی رہنمائی وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی کنوینئر سورٹھ لوہار نے کی جبکہ لاپتہ افراد کے لواحقین اس موقع پر موجود تھے، اظہار یکجہتی کرنے والوں میں جسقم (آریسر) کے رہنما امیر آزاد پنہور، اسلم خیرپوری، ارباب بھیل، کامریڈ شمشاد مینو، جئے سندھ تحریک کے رہنما مسعود شاہ اور سندھ کے مختلف سیاسی ، سماجی اور سول سوسائٹی کے ارکان شامل تھے، جبکہ سندھ کے دوسرے شہروں سکرنڈ، ڈوکری، نصیر آباد، لاڑکانہ، کندھ کوٹ، بدین میں بھی لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے احتجاجی مظاہرے کئے گئے ہیں۔
اس موقع پر وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی کنوینئر سورٹھ لوہار نے کہا کہ ہمارے سارے کارکنان کو پاکستان کے خفیہ اداروں نے اٹھاکر لاپتہ کیاہے، ہم اپنے احتجاج کے ذریعے عالمی برادری کی توجہ اپنی طرف مبذول کرانا چاہتے ہیں۔ ہم اقوام متحدہ، ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ پاکستان پر دباؤ ڈالیں اور لاپتہ کئے گئے افراد کو رہا کروائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کیجانب سے اعلان کرتے ہیں کہ جب تک سندھ سے لاپتہ کئے گئے افراد بازیاب نہیں کئے جاتے ہیں تب تک ہم آنیوالے جنرل الیکشن کے مکمل بائیکاٹ کرینگے اور سندھ کے عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ لاپتہ افراد کے بازیابی تک ہرقسم کے انتخابی مہم کا بائیکاٹ کریں۔انہوں نے کہا ہم سندھ کے تمام شہروں میں انتخابات سے بائیکاٹ کی مہم چلائینگے۔
سورٹھ لوہار نے کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاج ختم کرنے کیساتھ حیدر آباد پریس کلب کے سامنے ایک ہفتے تک احتجاج کا اعلان کیا۔اس حوالے سے انہوں نے کہا کہ 24جون سے حیدر آباد پریس کلب کے سامنے احتجاجی کیمپ لگائی جائیگی۔