جلاوطن معروف پاکستانی بلاگر کے مطابق پاکستانی خفیہ اداروں کی جانب سے خاندان کو مارے جانے کی دھمکی دی گئی ہے۔
دی بلوچستان پوسٹ سوشل میڈیا رپورٹر کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائیٹس فیس بک اور ٹویٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے احمد وقاص گورایا نے کہا کہ گزشتہ روز 20 جون کو پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے اہلکار میرے گھر گئے اور میرے بوڑھے والدین کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ انہیں میرے والد اور میری فیملی کو اغواء اور ٹارچر کرنے کے احکامات جاری ہوئے ہیں اور مجھے سبق سکھانے کے لیے وہ میرے خاندان کو نقصان پہنچائیں گے۔
واضح رہے کہ نیدرلینڈز میں مقیم پاکستانی لبرل کارکن وقاص گورایا ان 5 کارکنان میں سے ایک ہیں جو جنوری 2017 میں غائب کردیئے گئے تھے۔ بازیاب ہونے کے بعد انہوں نے بی بی سی کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ حراست کے دوران ان پر تشدد کیا گیا تھا۔
انہوں نے سوشل میڈیا پر اپنے جاری کردہ پیغام میں مزید کہا کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ میرے گھر والوں کو دھمکایا گیا ہے بلکہ اس سے قبل 10 مئی کو میرے گھر والوں کو کہا گیا کہ میری بہنوں، بھائی اور والدین کو اغواء کرنے کے احکامات جاری ہوئے ہیں۔
انہوں نے مذید کہا کہ میری ماں کو مئی کے مہینے میں دھمکاتے ہوئے کہا گیا تھا کہ وہ مجھ سے کہیں کہ میں خاموش ہوجاؤں اور ٹویٹ کرنا و لکھنا بند کردوں۔
انہوں نے کہا کہ ان تک یہ پیغام پہنچانے کے لیے ان کے خاندان کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، کہ میں باہر محفوظ ہوسکتا ہوں لیکن میرے گھر والے پاکستان میں محفوظ نہیں ہیں۔
تاہم وقاص گورایا کا کہنا تھا کہ یہ اکیسویں صدی ہے اوراس دور میں کارکنوں کے والدین اور خاندان والوں کو دھمکانے سے کچھ فائدہ نہیں ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک سیاسی جنگ کو ایک ذاتی جنگ میں تبدیل کیا جارہا ہے لیکن خاندان والوں کو دھمکانے و نقصان پہنچانے سے کچھ بھی بہتر نہیں ہوگا۔
انہوں نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ پاکستانی ریاست آئی ایس آئی جیسے خفیہ اداروں کے سامنے بے بس ہے جو لاہور جیسے شہر میں سرعام لوگوں کو اغواء کرتے اور دھمکاتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ وہ اس طرح کے اقدام سے مرعوب نہیں ہونگے اور بینالاقوامی انسانی حقوق کے اداروں سے رجوع کرینگے۔
یاد رہے کہ احمد وقاص نے جرمنی میں گذشتہ ہفتے بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے ایک تقریب میں شرکت کی تھی اور تقریب میں خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں ریاست کی جانب سے مظلوم اقوام کے استحصال کی شدید مذمت بھی کی۔ تاہم یہ نہیں کہا جاسکتا کہ ان کے خاندان کو دھمکائے جانے کی وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے۔