نیدرلینڈز کے شہر خلین میں بلوچی زبان کے نامور شاعر میجر مجید کے اعزاز میں ادبی نشست
ادبی نشت نیدرلینڈز کے ٹائم کے مطابق شام 4 بجے شروع ہوئی. نشت کے پہلے مرحلے میں بلوچی زبان کے نامور خدمتگار و شاعر و جہدکار شھید صبا دشتیاری کی یاد میں دو منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی اور اس کے ایثال ثواب کیلئے دعا بھی پڑھی گئی. نشت میں میجر مجید, بوھیر بلوچ, محمد واڈیلہ, دلوش بلوچ, ماسٹر عبدالغنی بلوچ و مجیب ولی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچی زبان و ادب میں شہید صبا دشتیاری کی قربانیوں کو فراموش نہیں کیا جاسکتا. وہ ایک بہت ہی بڑے جہدکار تھے جس نے ہر وقت بلوچی زبان و ادب کی ترقی کیلئے کام کیا. مقررین نے کہا کہ صبا دشتیاری ایک شخص کا نام نہیں بلکہ ایک ادارے کا نام ہے, اس نے ایک شخص ہوکر ایک ادارے کا کام انجام دیا ہے. انہوں نے کہا کہ اس کی سب سے بڑی دلیل “سید ھاشمی ریفرنس لائبریری” ہے جو بلوچستان میں سب سے بڑے لائبریری کی حیثیت رکھتا ہے. اگر صبا دشتیاری یہ کام نہ کرتا تو بلوچ اور بلوچی زبان اپنے نایاب, مجلّہ و کتابوں سے محروم رہتا. مقرریں نے کہا کہ یہ صبا دشتیاری کی جدوجہد تھی جو یہ ادارہ آج کھڑا ہے, جس کسی کو بھی بلوچ و بلوچی زبان کے متعلق کچھ جاننا ہوتا ہے تو اسی ادارے میں جاتا ہے اور وہاں اسے وہ ساری کتابیں دستیاب ہونگی جو بلوچی زبان و بلوچ قوم کے تاریخ کے متعلق ہیں. انہوں نے کہا کہ صبا دشتیاری کی جدوجہد صدیوں تک یاد رکھی جائے گی.
نشت کے دوسرے مرحلے میں میجر مجید نے Baloch In Netherlands کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ بہت ہی اچھی بات ہے کہ آج ہم سب یہاں موجود ہیں اور اپنی زبان میں بات کر کرہے ہیں. انہوں نے زور دے کر کہا کہ جو بھی بلوچ بیرون ملک آئے ہیں ان پر فرض ہے کہ وہ بلوچی زبان و ادب کی ترقی و ترویج کیلئے اپنا قومی فرض ایمانداری سے ادا کرے.
تیسرے مرحلے میں شعرا نے اپنے شعر پڑھے جس میں طاہر ولید, مجیب ولی, میجر مجید نے حصّہ لیا اور محمد واڈیلہ نےمیجر مجید کے دو شعر بھی پڑھے. اس نشت میں بلوچ جہدکار جاوید شریف بھی موجود تھا. نشت میں اسٹیج سیکریٹری کے فرائض مجیب ولی انجام دے رہے تھے