پاکستانی فورسز کیجانب سے حاملہ عورتوں کا ریپ گھناؤنی حرکت ہے: ماما قدیر بلوچ
کوئٹہ پریس کلب کے سامنے بلوچ لاپتہ افرادکی بازیابی کے لئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کیجانب سے لگائے گئے علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3096 دن ہوگئے، اظہار یکجہتی کرنے والوں میں بی این ایم پنجگور کا ایک وفد شامل تھا۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر نے وفد سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان سے خفیہ اداروں کے ہاتھوں جبری طور پر لاپتہ افراد کے حوالے سے انصاف کی کوئی امید نظر نہیں آتی ہے، لاپتہ افراد کا تسلسل سالوں سے جاری ہے۔ انہوں نے کہا بلوچ نسل کشی پر اقوام متحدہ کی خاموشی طویل ہورہی ہے، اقوام متحدہ کو استعماری جبر و تشدد اور انسانی حقوق کی سنگین ترین خلاف ورزیوں کا شکار متنازعہ ترین خطہ بلوچستان نظر نہیں آرہا ہے۔
ماما قدیر بلوچ نے بلوچ خواتین کو زبردستی کیمپ منتقل کرنے اور حاملہ خاتون کے بچے کو گرانے کو گھناؤنا عمل قرار دیا۔
واضح رہے بلوچ قوم پرست جماعتوں کا کہنا ہے کہ 4 جون 2018 کو ضلع واشک کے علاقے ناگ رخشان میں امدادی سامان کے تقسیم کے لیے خواتین کو زبردستی آرمی کیمپ منتقل کر کے خواتین کو شدید تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد اُن کی عصمت دری کی گئی تھی.
مزید پڑھیں: