بلوچ نیشنل موومنٹ کے ترجمان نے پنجگورمیں واجہ عابد بلوچ اور اس کے کمسن بیٹے باہوٹ جان کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عابد بلوچ اوران کے معصوم بچے کی بہیمانہ شہادت قابل مذمت ہے اورگوکہ قتل کی محرکات ابھی تک سامنے نہیں آئے ہیں لیکن عابد بلوچ ہمیشہ سے ریاست کے نشانے پر تھے ،انہیں قید وبند اور طرح طرح کی صعوبتوں کے دوچار کیاگیا۔
ترجمان نے کہا کہ عابد بلوچ بی این ایم کے چیئرمین خلیل بلوچ کے قریبی رشتہ دار اور بہنوئی تھے۔ ریاست گزشتہ کئی سالوں سے آزادی پسندوں رہنماؤں کے رشتہ داروں کو نشانے بنانے کی اجتماعی سزاکے پالیسی پر گامزن ہے اوراب تک آزادی پسندرہنماؤں کے کئی رشتہ دار اجتماعی سزاکے اس پالیسی کے بھینٹ چڑھ چکے ہیں۔ عابد بلوچ بھی پارٹی چیئرمین سے رشتے کے بناء پر دشمن کے اجتماعی سز ا کے پالیسی کا شکار تھے۔ان کے شہادت میں ریاست کی پشت پناہی سے انکار ناممکن ہے کیونکہ انہیں فوج نے حراست میں لے کر ایک سال تک انسانیت سوزایذارسانی کا نشانہ بنایالیکن ایک دفعہ بازیاب ہونے کے دوبارہ حراست میں لیاگیااوراب انہیں معصوم بچے کے ساتھ شہید کیا گیا۔ پاکستانی درندہ فوج نے ان کے گھر میں باربار چھاپوں سے اہلخانہ کوتشددکا نشانہ بناکرانہیں حراساں کیاجاتا رہااوراب انہیں معصوم بچے کے ساتھ شہید کرکے ظلم کی انتہا کردی ۔
ترجمان نے کہاکہ پاکستان بلوچ لیڈرشپ کو دباؤ میں لانے کے لئے شدید انتقامی کاروائیاں کررہاہے۔ ان کے اہلخانہ کو قتل کرنا،گھروں کو بلڈوز کرنا،رشتہ داروں کو اٹھاکر ٹارچرسیلوں میں اذیت دے کر شہید کرنا پاکستانی فوج کے معمول کا حصہ ہیں لیکن بلوچ آزادی پسند لیڈرشپ ایسے ہتھکنڈوں سے کبھی بھی مرعوب نہیں ہوگااور ان نہتے اور آزادی کی جد وجہد میں معصوم لوگوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا اورنہ ہی ایسے مظالم سے بلوچ قوم کو اپنی قومی آزادی کے پروگرام سے دست بردار کیاجاسکتاہے ۔