بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے اپنے ایک بیان میں شہید حمید بلوچ اور درسگاہ آزادی بابا خیر بخش مری کو زبردست الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ قومی تحریک آزادی میں نا قابل فراموش کردار ادا کرنے پر شہید حمید اور نواب خیر بخش مری رہتی دنیا تک بلوچ عوام کے دلوں میں زندہ رہیں گے۔
شہید حمید بلوچ سرزمین کا سچا فرزند تھا جس نے قومی آزادی کی جدوجہد میں ہر مصائب کا مقابلہ کیا لیکن کبھی اپنے موقف اور مقصد سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہ ہوئے۔ حمید بلوچ نے قومی بقاء کی خاطر پھانسی کے پھندے کو چھوم کر خود کو ہمیشہ کے لئے بلوچ تاریخ میں امر کردیا انکی جدوجہد و قربانی کا مقصد مظلوم انسانوں کو قومی غلامی سے نجات دینا تھا۔ انہوں نے اپنی جدوجہد اور قربانی سے مظلوم انسانوں کے لئے جس راہ عمل کا تعین کیا وہ صدیوں یاد رکھنے کے قابل ہے۔
ترجمان نے درسگاہ آزادی نواب خیر بخش مری کی جدوجہد کو مظلوم اقوام کے لئے مشعل راہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ نواب مری اپنے عہد کے ایک مکمل انقلابی انسان تھے جس نے قومی غلامی کو اپنی قومی پسماندگی اور تباہی کا مکمل ذمہ دار قرار دیتے ہوئے پاکستانی ریاست کے خلاف جدوجہد کو منظم کیا اور جدوجہد کے راستے میں آنے والی رکاوٹوں کا مقابلہ ہمت و بہادری سے کیا اور تمام زندگی اپنے واضح موقف اور نظریات پر ڈٹے رہے۔ بابا مری کی جدوجہد کا محور ایک آزاد و خودمختار وطن کا حصول تھا۔
نواب مری نے اپنی جدوجہد کے دوران ہمیشہ قابض ریاست کو چیلنج کیا اور سمجھوتہ بازی اور مصلحت پسندی کی سیاست سے خود کو دور رکھ کر نام نہاد قوم پرستوں کے گھناونے چہرے کو بے نقاب کردیا۔ بابا مری نے بلوچ نوجوانوں اور بی ایس او سے بڑی امیدیں وابستہ کیے ہوئے تھے بی ایس او بابا مری کی امیدوں کو کبھی فراموش نہیں کریگا۔
ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ شہید حمید بلوچ اور بابا خیر بخش مری نے اپنے کردار، جدوجہد اور قربانی سے بلوچ سماج میں ایسے گہرے نقوش چھوڑے جن پر عمل پیرا ہو کر ہی ہم ایک خوشحال بلوچستان کے مالک بن سکتے ہیں۔