پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈی جی میجرجنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ ہمارے پاس صلاحیت ہے کہ سوشل میڈيا کو دیکھ سکیں کہ کون کیا کررہا ہے ،سوشل میڈیا پر جو تصویر پیش کی جاتی ہے وہ حقیقت نہیں ہوتی ،ابھی ہمیں سوشل میڈيا سے ویسا کوئی خطرہ نہیں ہے ،مشکوک اکاؤنٹس ایف آئی اے کو رپورٹ کیے ہیں۔
میجرجنرل آصف غفور نے یہ بھی کہا کہ منظور پشتین اور محسن داوڑ کی تمام جی او سیز سے بات کروائی اور انہیں مسئلہ حل کرانے کی یقین دہانی کراوئی،محسن داوڑ کا پیغام آیا کہ آپ کی وجہ سے مسائل حل ہوگئے ،لیکن پھر راتوں رات ہزاروں سوشل میڈیا اکائونٹ بناکرپاکستان مخالف مہم شروع کی گئی،بڑی تعداد میں ایک ڈیزائن کی ٹوپیاں سرحد پار سے آگئیں۔
ان کا کہناتھاکہ ہمارے پاس ان کے خلاف کئی ثبوت ہیں،ان کے لوگ وانامیں امن کمیٹی کے سامنے آرمی کے خلاف نعرے لگارہے تھے ، انہیں وہاں کےلوگوں نے منع بھی کیا ،وانا میں بچے کی ہلاکت کی تصاویر شیئر کی گئی جبکہ وہاں کسی بچے کی ہلاکت نہیں ہوئی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے یہ بھی کہا کہ لاہور کے جلسے کو روکنے کا الزام فوج پر لگایا گیا جبکہ آرمی چیف کی سخت ہدایت تھی کہ کسی بھی جگہ پر ان کے اجتماع کو طاقت سے ڈیل نہیں کرنا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملک میں امن لانے کے لیے اپنی حکومت اور فورسز پر یقین رکھنا ہے،افواج پاکستان نے اپنی زندگی ملک کے نام لکھی ہوتی ہے ،ایران کےساتھ بارڈر پر حالات بہتر ہورہے ہیں، سلمان بادینی کا نیٹ ورک ختم ہونے سے بلوچستان میں امن کی صورتحال میں بہتری کی توقع ہے ، ایران کے ساتھ بارڈر پر حالات بہتر ہوئے ہیں ۔
سرحد میں کشیدگی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہم بھارت کی جانب سے کیے گئے پہلے فائر کو نظر اندازکرتے ہیں جس سے شہریوں کا جانی نقصان نہیں ہو تاہم دوسری مرتبہ کیے فائر کا اسی طرح جواب دیا جائے گا۔