بیس مئی کو ریاستی اداروں کی جانب سے کراچی کیمپ پر حملے کے بعد مسنگ پرسنس کی بازیابی کے لئے سندھ بھر میں شروع ہوجانے والی تحریک جاری ہے۔
اسی سلسلے میں کراچی کی تمام تر یونیورسٹیز کے طلباء نے مل کر ’آل کراچی اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی ‘ بناکر کراچی پریس کلب کے سامنے تین روزہ بھوک ہڑتالی کیمپ قائم کردی ہے جوکہ آج دوسرے دن بھی جاری رہی۔
کیمپ کراچی کے تمام تر سیاسی سماجی شخصیات ، پارٹیوں اور قومپرست کارکنان نے بڑے تعداد میں شرکت کی۔
اس موقع پر بات کرتے ہوئے گمسشدہ استاد ہدایت لوہار کی بیٹی سسئی لوہار نے کہا کہ پاکستان کے کسی بھی ادارے سے ابھی تک نہ کوئی انصاف ملا ہے اور نا ہی ملنے کی امید ہے ۔
ہمارے لوگ سالوں سے لاپتہ ہیں ، جس پر نہ پاکستان کی عدالتیں کوئی نتیجہ دے رہیں ناکوئی دوسرے ادارے ، اس کا مطلب ہے ہمارے لوگوں کو اٹھاکر لاپتہ کردینے والے ادارے پاکستان کے باقی سب اداروں سے زیادہ طاقتور ہیں، اس لئے اب ہم اپنا مقدمہ سندھ کی عوام کی عدالت میں لیکر جائیں گے ۔
اب ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ ہمارے لوگوں سندھ کے عوام کی عدالت میں لایا جائے ، پھر سندھ کا عوام جو بھی فیصلہ کرے۔
بھوک ہڑتالی کیمپ میں اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے رہنما اسد چانڈیو،بلاول منگی، انصاف بٹ ، سعید سندھی، سارنگ سومرو ناجی چنہ،مسنگ پرسن خادم آریجو کی بیٹی تنویر آریجو ، اور دیگرنے بھی خطاب کیا۔
دوسری جانب سکھر میں سول سائٹی سکھر کی جانب سے لگائی گئی کیمپ آج دوسرے دن بھی جاری رہی ، جس میں جسقم آریسر رہنما امیرآزاد پنہور، صوفی ممتاز، گمشدہ قومپرست رہنما ایوب کاندھڑو کابیٹا سجاد ایوب کاندھرو اور دیگر سیاسی سماجی کارکنان نے بڑے تعداد میں شرکت کی۔جبکہ نوشہروفیروز میں قائم بھوک ہڑتالی کیمپ آج تیسرے دن پر اپنے اختتام پر پہنچی ۔ دوسری جانب سندہ کے کئی چھوٹے بڑے شہروں میں احتجاجوں کاسلسلہ بھی جاری رہا۔