سنا ہے کہ ‌عید پهر آنے کو ہے – ریحان بلوچ

545

سنا ہے کہ ‌عید پهر آنے کو ہے

 ریحان بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

عید خوشیوں کا ایک تہوار ہے، جسے دنیا بهر میں مسلمان مناتے ہیں، عید کے دن نئے کپڑے پہن کر شکرانے کی نماز اداکرکے دوستوں اور رشتہ داروں سے عید ملنے جاتے ہیں۔ بچوں کو عیدی دینا، دوستوں اور رشتہ داروں کو دعوت دیتے ہیں اور غریب لوگوں کی مدد کرکے اپنی خوشیوں میں شامل کرتے ہیں۔ عید الله کی طرف سے مسلمانوں کے لیئے ایک تحفہ ہے، جسے وه اپنے بندوں کو انعام کے طور پر دیتا ہے، لیکن مظلوم و کمزور قوموں کو اس انعام سے بھی ہمیشہ کے لیئے محروم رکها گیا ہے۔

آزادی عید سے بھی بڑی خوشی اور تہوار ہے، دنیا میں ہرانسان اور ہر قوم کو آزادی سے زندگی کے لمحات گذارنے کا حق حاصل ہے۔ کسی قوم کو آزادی اور خوشی کے لمحات سے استفادہ کرنے سے یکسر محروم کرکے، خدا کے انعام و کرام سے بهی محروم کر دیا جاتا ہے۔ کمزور و غلام قوموں عیدیں گھروں پر نہیں بلکہ پریس کلبوں اور سٹرکوں پر احتجاج کرکے گذاری جارہی ہے۔ جیسے سمی و مہلب، فرزانہ، علی حیدر و حمیده بلوچ جیسوں کی زندگی گلیوں، سٹرکوں اور پریس کلبوں میں گذرا ہے۔ جب عید آتا ہے، تو سب لوگ اپنے پیاروں اور رشتہ داروں کے ساتھ عید مناتے ہیں، وه لوگ پریس کلبوں میں احتجاج کرتی یا آنسو بہاتے نظر آتے ہیں۔

بلوچستان میں عیدوں مائیں اپنے بیٹوں کے لاشوں کو دفناتے ہیں یا پریس کلبوں میں بیٹھ کر ذہنی مریض بن جاتے ہیں، جیسے گنجل بلوچ جو اپنے شوہر اور چچازد شبیر بلوچ کے لیئے پریس کلبوں کے سامنے انتظار کرتے کرتے ذہنی مریض ہوکر اس دنیا کو خیرباد کر گئی۔

آزاد قومیں عید کے پر مسرت لمحات سے بهرپور طریقے سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ اسلام کے نام پر وجود میں آنے والے پاکستان نے بلوچستان پر قبضہ کرکے گذشتہ ۷۰ سالوں سے بلوچ قوم کو ان پرمسرت لمحات سے محروم کردیا ہے، بلوچستان میں اس دن کو عام دنوں کی طرح ہی درد و الم سے لبریز ایک دن کے طورپر گذارتے ہیں، کیونکہ غلامی کے خلاف جدوجہد کرتے ہوئے، ہزاروں بلوچ غائب کردیئے گئے ہیں، ہزاروں بلوچ فرزندان اس جرم میں ٹارچر سیلوں میں اذیتیں برداشت کررہےہیں، ہزاروں کو شہید کیا گیا ہے اور ہزاروں خاندان در بدر کی زندگی گذارہےہیں۔

اس غلامی اور کربناک دنوں میں بلوچ عید منائیں تو کیسے اور کس کے ساته منائیں؟ وه دوست و یار جنہیں شہید کرکے انکی لاشیں ویرانوں میں پهینک دی گئیں ہیں؟ وه رشتے دار جن کے گهروں کو جلا کر انہیں در بدر کی زندگی گزارنے پر مجبور کردیا گیا ہے؟ عید کا دن بلوچ قوم کے لیئے ایک اور ماتم کے دن کے سوا کچھ نہیں۔