گزشتہ 2 سال سے تیزی سے تبدیل ہوتے اسلامی ملک سعودی عرب میں پہلی بار ایک شہزادی معروف فیشن میگزین ’ووگ‘ کے عربی شمارے کی سرورق کی زینت بنی ہیں۔
سابق بادشاہ عبداللہ کی بیٹی اور 3 بچوں کی والدہ حیفا بنت عبداللہ السعود کی تصویر کو ’ووگ‘ عربی کے شمارے کی زینت ایک ایسے وقت میں بنایا گیا ہے، جب کہ رواں ماہ سعودی عرب میں خواتین پہلی بار ڈرائیونگ کرتی دکھائی دیں گی۔
فیشن میگزین کے سرورق پر شائع کی گئی سعودی شہزادی کی تصویر کی خاص بات یہ ہے کہ انہیں 1980 کی دہائی کی مرسڈیز 450 ایس ایل کی فرنٹ سیٹ پر بیٹھے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سعودی شہزادی کو لیدر کے دستانے پہنے ہوئے ہیں اور وہ سفید رنگ کے عبائے میں جاذب نظر دکھائی دے رہی ہیں۔
’ووگ‘ عربیہ کا یہ شمارہ رواں ماہ جون میں شائع کیا جائے گا، یہ شمارہ اور اس میں شائع کی گئی سعودی شہزادی کی تصویر ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب کہ رواں ماہ سے وہاں خواتین ڈرائیونگ کرنا شروع کریں گی۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق فیشن میگزین کے سرورق پر اپنی تصویر شائع ہونے پر سعودی شہزادی نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ’ووگ‘ کو بتایا کہ ’ان کے ملک میں بہت سارے ایسے قدامت پسند لوگ موجود ہیں، جو تبدیلی سے ڈرتے ہیں‘۔
سعودی شہزادی حیفا بنت عبداللہ کا کہنا تھا کہ ایسے قدامت پسند افراد کے لیے سب کچھ وہی ہے، جو وہ جانتے ہیں اور جس طرز پر وہ زندگی گزارتے ہیں۔
سعودی شہزادی کے مطابق وہ ذاتی طور تبدیلی پسند ہیں اور وہ تمام تبدیلیوں کا جوش و خروش سے استقبال کرتی ہیں۔
تاہم دوسری جانب فیشن میگزین کے سرورق پر عام خاتون یا ماڈل کے بجائے سعودی شہزادی کی تصویر شائع کرنے پر لوگوں نے تنقید بھی کی۔
متعدد خواتین و دیگر عرب لوگوں کا کہنا تھا کہ ’ووگ‘ کو کسی شہزادی کے بجائے خواتین کو ڈرائیونگ کے حقوق دلانے کے لیے جدوجہد کرنے والی خواتین کی تصویر کو سرورق کی زینت بنانا چاہیے تھا۔
خیال رہے کہ سعودی عرب کی حکومت نے ستمبر 2017 میں خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت دی تھی۔
حکومت نے متعلقہ اداروں کو مردوں کی طرح ڈرائیونگ لائسنس جاری کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ جون 2018 تک خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت دی جائے۔
رواں ماہ سعودی عرب کی خواتین پہلی بار مردوں کی طرح سڑکوں پر گاڑیاں چلاتی نظر آئیں گی۔